انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں نابلسکے جنوب میں واقع قصبے حوارہ میں فلسطینیوں پر حملے کے پیچھے چھے آباد کاروں کیرہائی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ آبادکاروں کے تشدد کے مرتکب افراد کے لیے استثنیٰمعمول کی بات ہے۔
تنظیم کے مشرقوسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے علاقائی دفتر کی ڈائریکٹر ہبہ مرایف نے پیر کو ایکبیان میں کہا کہ "اسرائیلی نسل پرستی کی حکومت کی روشنی میں یہودی مجرموں کواستثنیٰ معمول کی بات ہے۔”
"اتوار 26 فروری کو ہونے والے حملوں کی شدت اور وسعت کےباوجود جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور تقریباً 400 دیگر زخمی ہوئے اور آبادکاروں کے تشدد کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔ اس کے باوجود غیر سرکاری یہودیگینگ کے مجرموں کی گرفتاری کے بعد پولیس نے انہیں رہا کردیا۔
مورائف نے مزیدکہا کہ "اسی وقت بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئےدو دیگر افراد کےخلاف انتظامی حراست کے احکامات جاری کیے گئے۔”
انہوں نے زور دےکر کہا کہ قابض حکام نے ہمیشہ آباد کاروں کو فلسطینیوں کے خلاف حملے کرنے میں تحفظفراہم کیا، اکسایا اور بعض صورتوں میں فوجیوں نے براہ راست ان کی مدد کی۔
26 فروری کو سیکڑوں آباد کاروں نے حوارہ قصبے پر حملہ کیا، جو اپنینوعیت کا سب سے بڑا حملہ تھا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید 400 دیگر زخمی اوردرجنوں گاڑیوں اور گھروں کو جلا کر تباہ کر دیا گیا۔
گذشتہ روز آبادکاروں نے بھی قصبے پر دوبارہ حملے کیے جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے اوران کی املاک کو نقصان پہنچا۔