اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے اسرائیلی کنیسٹ میں فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے نام نہاد کالے قانونکی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس نے اسرائیلیکنیست میں ہونے والی اس مذموم پیش رفت پراپنے رد عمل میں کہا ہے کہ قیدیوں کو سزائے موت دینے کا قانون منظورکرنا فلسطینیوں کے قتل عام کی سوچی سمجھی اسرائیلی سازش ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا اسرائیلی قانون غاصب صہیونی ریاست کافلسطینیوں کے خلاف جرائم کا نیا حربہ ہے۔
اسرائیلی دشمنریاست فلسطینیوں کو وحشیانہ قوانین کی آڑ میں خوف زدہ کرنے اور سزائے موت کےمذموم ہتھکنڈے کی منظوری کے ذریعے ظلم وجبر کی نئی مثال قائم کررہی ہے، مگرفلسطینی قوم آزادی کی تحریک کی راہ میں اس طرح کے مکروہ ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیںہونے دیں گے۔
حماس نے ایک بیانمیں کہا کہ نام نہاد صہیونی "کنیسٹ” کا ایک ابتدائی ریڈنگ بل پر ووٹ جسمیں فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کی منظوری دی گئی ہےہمارے عوام کے خلاف قابضافواج کی جانب سے منظم قتل عام کو جائز قرار دینے کی کھلی کوشش ہے۔
حماس نے باورکرایا کہ یہ ایک نسل پرستانہ اور مجرمانہ اقدام ہے جو فاشسٹ قابض حکومت کے رجحاناتکی عکاسی کرتا ہے اور صہیونی فوج کی جانب سے دنیا کی آنکھوں کے سامنے سرد خون کےساتھ انجام دہی اور بے توقیری کی پالیسی میں توسیع ہے۔
خیال رہےکہاسرائیلی کنیسٹ نےکل بدھ کے روز ایک نام نہاد آئینی بل پر رائے شماری کرائی جسمیں فلسطینی تحریک آزادی کے دوران مزاحمتی کارروائیوں کےالزام میں گرفتار فلسطینیوںکو سزائے موت دینے کی سفارش کی ہے۔