پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینیوں نے خون کے بدلے خون کا اصول اپنا لیا:اسرائیلی دانشور

بدھ 1-مارچ-2023

اسرائیلی مصنفاور سیاسی تجزیہ کار یونی بین میناچم نے کہا ہے کہ حوارہ فائرنگ کیس اس بات کینشاندہی کرتا ہے کہ یہ کارروائیاں ایک خاص ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہحالیہ مزاحمتی کارروائیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ فلسطینیوں نے خون کے بدلے خون کااصول اپنا لیا ہے۔

اسرائیلی دانشورنے اپنے ایک تازہ مضمون مین لکھا ہے کہ فلسطینیوں نے ایک نیا جنگی حربہ اختیار کیاہے۔ یہ حربہ "خون کے بدلے خون” کا ہے، جس کا مطلب ہے کہ فوجی دستوں کےہاتھوں کسی بھی فلسطینی کے قتل کے جواب میں اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کا قتلکیا جائے گا۔ان کا یہ مضمون "عکا‘‘ ویب سائٹ کے برائے اسرائیلی امور صفحے پرشائع ہوا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ فلسطین کی کارروائیاں "اسرائیل” کے ایجنڈے میں شامل ہیں، جہاںشمالی مغربی کنارے میں سکیورٹی کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور مزاحمت ماہرمضان سے پہلے اپنا ایجنڈا مسلط کرتی دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ قابض فوج کو پہل کرنی چاہیے اور شمالی مغربی کنارے میں مسلح گروہوں کے خلافبڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کرنا چاہیے۔

مسٹر مناچیم نے نشاندہی کی کہ حوارہ کے قریب سیکڑوں فوجی اورآباد کار رہتے ہیں اور وہ دن میں زیادہ تر گاڑیوں سے بھری سڑک پر ایک فلسطینی گاؤںسے گزرتے ہیں اور یہ اس سے گزرنے والے کسی بھی اسرائیلی کے لیے موت کا جال بن سکتاہے۔ اس لیے پہلی بات یہ ہے کہ حملے کے لیے اس راستے پر اسرائیلیوں کی طرف سے چلائیجانے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے ٹریفک کے انداز کو تبدیل کرنے کیضرورت ہے۔

بین مناچم نے اسبات پر زور دیا کہ "فلسطینی کارروائیوں کے بنیادی ڈھانچے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا،یعنی نابلس اور جنین کے علاقوں پر عارضی طور پر قبضہ کرنا، عسکریت پسندوں کو ختمکرنا اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ضروری ہے۔” .

انہوں نے اس باتپر بھی زور دیا کہ حوارہ میں فائرنگ کے وقت اور 2 آباد کاروں کی ہلاکت کا مقصد اردنکی عقبہ میں ہونے والے سکیورٹی اجلاس کو یہ پیغام دینا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کااب زمین پر کنٹرول نہیں ہے اور مزاحمت کار جو چاہتے ہیں کرتے ہیں۔

اسرائیلبراڈکاسٹنگ کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہنے والے بین مناچم نےکہا کہ یہ کارروائی فلسطینی اتھارٹی اور عقبہ میں اجلاس کے انعقاد میں شامل ہر فردکے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس اجلاس نے مردہ بچے کو جنم دیا ہے۔

بین مناچم نے کہاکہ "وہ (فلسطینی مزاحمت کار) یوکرین پر روسی فوجی حملے اور اس کے نتائج کےمعاملے پر دنیا کی توجہ کے باوجود فلسطینی کاز کو بین الاقوامی ایجنڈے میں سرفہرسترکھنے کے لیے مغربی کنارے میں اپنے آپریشنز کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں۔

دریں اثنا عبرانیاخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے کل منگل کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی سکیورٹیاسٹیبلشمنٹ کو فلسطینی کارروائیوں کی بڑھتی ہوئی لہر سے نمٹنے میں بڑی مشکل کاسامنا ہے اور سکیورٹی اداروں کو درپیش چیلنجز مزید پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی