جمعه 15/نوامبر/2024

اسلامی جہاد کی امریکی منصوبوں پر اتھارٹی کا ردعمل پر تنقید

منگل 21-فروری-2023

اسلامی جہاد کےترجمان طارق سلمی نے کہا ہے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی موقف پر انحصار اور قابضاسرائیل کے ساتھ آباد کاری کے منصوبے نے اسے یہودیت کے منصوبوں کو عملی جامہپہنانے اور زمینوں پر قبضے کے بہت سے مواقع فراہم کیے ہیں۔

انہوں نے فلسطینیانفارمیشن سینٹر کی طرف سے موصول ہونے والے ایک بیان میں مزید کہا کہ ’’تصفیہ کےسودے اور کوئی بھی سیاسی مفاہمت جس پر بات ہو رہی ہے، فلسطینی عوام کو کوئی فائدہنہیں پہنچائے گی۔ سابقہ تمام حقائق یہ ثابت کر چکے ہیں کہ قابض ریاست ان مفاہمتوں کو قبضے کی سازشوں پر پردہ ڈالنے کےلیے استعمال کرتی ہے۔

سلمی نے وضاحت کیکہ امریکی دباؤ کا مقصد قابض ریاست کے منصوبوں کو منظور کرنا ہے جن پر قابض حکومتنے عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی مذمت اور مسترد کرنے کے کسی بھی بینالاقوامی اقدام کو روکنا ہے۔

انہوں نے زور دےکر کہا کہ ان دباؤ کا جواب دینا ایک بڑے دھچکے اور سیاسی انحراف کی نمائندگی کرتاہے اور اعلیٰ قومی مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ امریکی دباؤ پر لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطینی اتھارٹی کا ردعمل نارملائزیشنکے ایجنڈوں اور منصوبوں کی تکمیل کرنا ہے جنہیں قابض حکومت توسیع دینا چاہتی ہے۔

پیر کے روزعبرانیچینل 12 نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے مفاہمت میں دیگردفعات کا انکشاف کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اتھارٹی اسرائیلی "سہولیات”کے بدلے بستیوں کی مذمت کے لیے سلامتی کونسل میں جانے سے گریز کرے گی۔

چینل نے بتایا کہاتھارٹی اور قابض اسرائیل کے درمیان گذشتہ ہفتے کی شام اعلیٰ سطح پر ایک میٹنگ ہوئی،جس کے دوران اتھارٹی کو متعدد سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں مغربی کنارےکے لیے ایندھن پر ٹیکس 50 فیصد کم کرنا بھی شامل ہے۔

اتھارٹی کو کسٹمسہولیات دینے، مسجد اقصیٰ کی صورتحال کے حوالے سے اپنے حکام کے ساتھ وقتاً فوقتاًملاقاتیں کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی