کل جمعرات کواسرائیلی کنیسٹ نے اپنی ابتدائی بحث کے بعد شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں خالی کیگئی یہودی بستیوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بل کی منظوری دی۔ یہ یہودی بستیاں سنہ2005ءمیں غزہ کی پٹی کی بستیوں کو خالی کرنے کے دوران خالی کر دی گئی تھیں۔
عبرانی اخبارماکور رشون نے صفا کے مطابق بل کی حمایتمیں 62 کنیسٹ ارکان نے ووٹ ڈالا۔36 ارکان نے مخالفت کی۔اس سے قبل اسرائیلی کابینہکی وزارتی کمیٹی میں اس بل کو منظور کرلیا گیا تھا۔
اخبار نے لکھا کہاگر یہ قانون حتمی بحث میں منظور ہو جائے تو آباد کاروں کے لیے نابلس کے شمال میں”حومیش” پر دوبارہ قبضہ کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔ اس وقت اس کالونیمیں ایک یہودی مذہبی اسکول واقع ہے اور ساتھ ہی ساتھ آباد کاروں کو اس کے علاقوں میںداخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ اس کےعلاوہ یہودی آباد کاروں کو غرب اردن کے شمال میں قائم "سنور، کدیم اور غانم” بستیوں پردوبارہ قبضے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
دوسری طرف شمالی مغربی کنارے میں بستیوں کے انچارج افسر یوسیڈاگان جو پہلے سنورنامی خالی بستی میں آباد تھا نے اس قانون کو ایک تاریخی قدمقرار دیا۔اس نے کہا کہ ہم 18 سال سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے۔ اس کالونی میںہماری آباد کاری کی ایک بار پھر راہ ہموار ہوگئی ہے اور یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔