چهارشنبه 30/آوریل/2025

یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینا ایک نئی جارحیت ہے: حماس

پیر 13-فروری-2023

اسلامی تحریکمزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ اسرائیل کی نام نہاد "منی کابینہ”کا مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہایک بار پھر قابض حکومت کے فاشسٹ اور نسل پرستانہ چہرے کوبے نقاب کررہا ہے۔

اس فیصلے سے ظاہرہوتا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت بھی فلسطینیوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے اورآزاد فلسطینی ریاست کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

حماس کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ قدم قابض حکومت کی جانب سے بین الاقوامی برادریاور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے جنہوںنے ہمیشہ آبادکاری کی سرگرمیوں کے غیر قانونی ہونے کا مطالبہ کیا اور اس کے خاتمےکا مطالبہ کیا ہے۔ .

حماس نے فلسطینیعوام، تمام قوتوں  اور فلسطینی دھڑوں سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ ہر طرح سے قابض ریاست کی آبادکاری کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمتکریں۔

حماس نے عرب، مسلم امہ اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ فلسطینی سرزمین اور مقدسات کے تحفظ، قابض ریاست کے بائیکاٹ کو فعال کرنےاور اس کے رہ نماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے فلسطینی عوام کی حمایتاور استقامت کو تقویت دیں۔ کیونکہ اسرائیلی لیڈرشپ کا ماضی میں جرائم سے بھرپور ہےاور ان کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات قائم ہیں۔

خیال رہے کہاتوار کو اسرائیلی کابینہ نے 6 گھنٹے کے اجلاس کے دوران، مقبوضہ مغربی کنارے میں77 غیرقانونی اور غیر فعال بستیوں میں میں سے 9 سیٹلمنٹ چوکیوں کو قانونی حیثیت دینےکی منظوری دی ہے۔ یہ مطالبہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کی جانب سے کیاگیا تھا جس پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی