کل جمعہ کو فلسطینکے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں میںمتعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
غرب اردن کے شمالیشہروں نابلس اور قلقیلیہ میں آبادکاری مخالف ریلیوں کے دوران قابض فوج کے ساتھجھڑپوں کے دوران درجنوں شہریوں کا دم گھٹ گیا۔
نابلس میں جنوب میںواقع قصبے بیتا میں جبل صبیح کے قرب و جوار میں جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران قابض فوجیوںنے زہریلی گیس کے بموں اور ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کی جس سے متعدد شہریوں کا دمگھٹنےسے متاثر ہوئے۔
شہریوں کے ایکگروپ نے "اویتار” سیٹلمنٹ چوکی کے قیام کو مسترد کرنے کے اقدامات کے ایکحصے کے طور پر جبل صبیح کے مضافات میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس دوران انہوں نے شاماور ترکیہ میں زلزلے میں فوت ہونے والوں کی غائبانہ نماز ادا کی، جس کے بعد جبل صبیحکی طرف مارچ کا آغاز کیا۔
دیگر جھڑپیں مشرقمیں واقع گاؤں بیت دجن میں شروع ہوئیں۔ قصبے کی زمین پر ہفتہ وار اینٹی سیٹلمنٹمارچ کے آغاز کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیسکی شیلنگ کی۔
قبل ازیں قابضفورسز نے جلوس میں شرکت کے لیے کارکنوں، صحافیوں اور ایمبولینس کے عملے کی آمد کوروکنے کی کوشش میں بیت دجن فوجی چوکی کو بند کر دیا۔
قابض فوج نے شہریوںکے مارچ کو ربڑ کی گولیوں اور زہریلی گیس کے بموں سےروکنے کی کوشش کی جس کے نتیجےمیں درجنوں افراد آنسو گیس کے باعث دم گھٹنےسے متاثر ہوئے جنہیں فوری طبی امداد دیگئی۔
فلسطینی ہلالاحمر سوسائٹی نے اطلاع دی ہے کہ بیت دجن میں اس کی ٹیموں نے 36 زخمیوں کوطبی امدادفراہم کی۔
بیت دجن میں اکتوبر2020ء سے ہفتہ وار احتجاجی جلوس نکالا جا رہا ہے۔