سوڈان کی خودمختارعسکری کونسل کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے اعلان پرفلسطینی علما کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطینکے مطابق اسرائیلی قابض ریاست کے وزیر خارجہ کے دورہ سوڈان اور سوڈانی خود مختارکونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان سے ملاقات کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
فلسطینی علماکونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کا خرطوم میںاستقبال فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
علما کونسل نے ہفتےکے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ "صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی شکل و صورت میںتعلقات معمول پرلانا ایک جرم ہے۔ صہیونیوںسے دوستی نہ صرف فلسطینیوں سے دشمنی بلکہ پوری مسلم امہ سے نفرت پیدا کرنے کی کوششتصور کی جائے گی کیونکہ پوری مسلم امہ صہیونی ریاست کو مسترد چکی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کے فریب میں مبتلا لوگ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، کیونکہ وہسمجھتے ہیں کہ اس غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات انہیں سیاسی جواز فراہم کریں گے اوران کے اقتدار کودوام بخشیں گے۔
وہ اس لیے وہ نارملائزیشنکے لیے دوڑے چلے جا رہے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ایسا کرنے سے وہ اپنی حفاظت کرتے ہیںاور امریکہ اور مغربی دنیا کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وقت آنے پر پچھتاوےکے سوا کچھ نہیں ملے گا۔