عبرانی میڈیا کاکہنا ہے کہ قابض پارلیمنٹ کنیسٹ نے کل پیر کو مقبوضہ بیت المقدس اور اندورن فلسطینسےفلسطینی شہریوں کو بے گھر کرنے کے نسل پرستانہ بل کی پہلی رائے شماری کی منظوریدی۔
اس قانون کا مقصد 1948ء کے مقبوضہ فلسطینیعلاقوں اور مقبوضہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے قیدیوں اسرائیلی شہریت کے حقوق سےمحروم کرنا اور انہیں فلسطین سے بے دخل کرنا ہے۔
عبرانی اخبار”اسرائیل ہیوم” نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "قانون کے مسودے میں یہشرط رکھی گئی ہے کہ وزیر داخلہ کسی ایسے قیدی سے اسرائیلی شہریت یا رہائش منسوخ کردے گا جو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیوں کا مرتکب ہوا تھا اور فلسطینی اتھارٹیسے مراعات وصول کرتا تھا۔ اسے فلسطینی اتھارٹی کے علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹیمیں بھیجا جائے گا۔”
اخبار نے مزیدکہا کہ "قانون قابض وزیر داخلہ کو قیدی کو شہریت سے محروم کرنے اور ملک بدرکرنے کے فیصلے کی منظوری کے لیے 14 دن تک کا وقت دے گا۔ قانون وزیر انصاف کے لیےمنظوری کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کرتا ہے جب کہ اس حوالے سے اسرائیلی عدالت کو 30دنوں کے اندر فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "قانون کا مسودہ ایک وسیع معاہدے کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔اس پراتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے 106 کنیسٹ اراکین نے دستخط کیے تھے۔”
اس قانون کے لیے شروعمیں چالیس سال بعد رہا ہونے والے فلسطینیوں کریم یونس اور اس کے خاندان کے خلافاشتعال انگیزی کی مہم سے پہلے کی گئی تھی۔ سابق وزیر داخلہ نے اریہ درعی کی قومیتمنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کریم یونس کی رہائی پرسنہ 1948ء میںمیں مقبوضہ علاقوں جشن کے بعد انہیں اسرائیلی شہریت دینے کا کوئی جواز نہیں رہاہے۔
اس قانون کا مقصد 1948ء کے مقبوضہ فلسطینیعلاقوں اور مقبوضہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے قیدیوں اسرائیلی شہریت کے حقوق سےمحروم کرنا اور انہیں فلسطین سے بے دخل کرنا ہے۔
عبرانی اخبار”اسرائیل ہیوم” نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "قانون کے مسودے میں یہشرط رکھی گئی ہے کہ وزیر داخلہ کسی ایسے قیدی سے اسرائیلی شہریت یا رہائش منسوخ کردے گا جو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیوں کا مرتکب ہوا تھا اور فلسطینی اتھارٹیسے مراعات وصول کرتا تھا۔ اسے فلسطینی اتھارٹی کے علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹیمیں بھیجا جائے گا۔”
اخبار نے مزیدکہا کہ "قانون قابض وزیر داخلہ کو قیدی کو شہریت سے محروم کرنے اور ملک بدرکرنے کے فیصلے کی منظوری کے لیے 14 دن تک کا وقت دے گا۔ قانون وزیر انصاف کے لیےمنظوری کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کرتا ہے جب کہ اس حوالے سے اسرائیلی عدالت کو 30دنوں کے اندر فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "قانون کا مسودہ ایک وسیع معاہدے کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔اس پراتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے 106 کنیسٹ اراکین نے دستخط کیے تھے۔”
اس قانون کے لیے شروعمیں چالیس سال بعد رہا ہونے والے فلسطینیوں کریم یونس اور اس کے خاندان کے خلافاشتعال انگیزی کی مہم سے پہلے کی گئی تھی۔ سابق وزیر داخلہ نے اریہ درعی کی قومیتمنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کریم یونس کی رہائی پرسنہ 1948ء میںمیں مقبوضہ علاقوں جشن کے بعد انہیں اسرائیلی شہریت دینے کا کوئی جواز نہیں رہاہے۔