جمعه 15/نوامبر/2024

کنیسٹ میں فلسطینی اسیران کی شہریت کی منسوخی کا بل منظور

منگل 31-جنوری-2023

عبرانی میڈیا نےبتایا ہے کہ قابض ریاست کی پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے کل پیر کو مقبوضہ بیت المقدس اوراندرون فلسطین سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قیدیوں کو بے گھر کرنے اور ان کی اسرائیلیشہریت منسوخ کرنے کے نسل پرستانہ بل پر پہلی رائے شماری کی ہے۔ دوسری اور تیسریرائے شماری کے بعد بل کو منظور کرلیا جائے گا۔

اس نسل پرستانہ کالےقانون کا مقصد 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنےوالے قیدیوں اسرائیلی شہریت ختم کرنا اور انہیں فلسطین سے بے دخل کرنا ہے۔

عبرانی اخبار”اسرائیل ہیوم” نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "نام نہاد قانونی بل میںمسودے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وزیر داخلہ کسی ایسے قیدی سے اسرائیلی شہریت یارہائش منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیوں کامرتکب ہوا تھا اور فلسطینی اتھارٹی سے مراعات وصول کرتا تھا۔ اسے فلسطینی اتھارٹیکےزیرانتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کیپٹی میں بھیجا جائے گا۔”

اخبار نے مزیدکہا کہ "قانون قابض وزیر داخلہ کو قیدی کو شہریت سے محروم کرنے اور ملک بدرکرنے کے فیصلے کی منظوری کے لیے 14 دن تک کا وقت دے گا۔ قانون وزیر انصاف کے لیےمنظوری کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کرتا ہے جب کہ اس حوالے سے اسرائیلی عدالت کو 30دنوں کے اندر فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ "قانون کا مسودہ ایک وسیع معاہدے کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔اس پراتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے 106 کنیسٹ اراکین نے دستخط کیے تھے۔”

اس قانون کے لیے شروعمیں چالیس سال بعد رہا ہونے والے فلسطینیوں کریم یونس اور اس کے خاندان کے خلافاشتعال انگیزی کی مہم سے پہلے کی گئی تھی۔ سابق وزیر داخلہ نے اریہ درعی کی قومیتمنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کریم یونس کی رہائی پرسنہ 1948ء میںمیں مقبوضہ علاقوں جشن کے بعد انہیں اسرائیلی شہریت دینے کا کوئی جواز نہیں رہاہے۔

مختصر لنک:

کاپی