قابض اسرائیلی پولیس کے حمایت یافتہ درجنوں آباد کاروں نے گذشتہ روز ایک مرتبہ پھر یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا دیا ہے۔
یروشلم کے ذرائع ابلاغ کے مطابق دن کے آغاز سے ہی یہودی مذھبی مدارس کے طلباء سمیت 144 آباد کاروں کے مختلف گروپوں نے یکے بعد دیگرے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔
تفصیلات کے مطابق دراندازی کرنے والوں میں 68 آباد کار، قابض اسرائیل حکام کے زیرسایہ چلنے والے یہودی مذہبی مدارس کے 42 طلباء، 70 اعلیٰ سرکاری عہدے دار، اور 60 صہیونی انٹیلی جنس ایجنٹس اور افسران سویلین لباس میں تھے۔
اس سے قبل گزشتہ پیر کو 200 سے زیادہ آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں دھاوا بولا، اسرائیلی پرچم لہرایا، اور صحن کے اندر مذہبی رسومات ادا کیں۔
یروشلم کے لوگ پے در پے ہونے والے ان واقعات کی روک تھام کے لئے یروشلم اور خصوصا مسجد اقصیٰ کی سیکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسرائیل نئی حکومت میں شامل انتہا پسند سیاسی جماعتیں مسجد کی حیثیت میں تبدیلی کے لیے ان دراندازوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔
مسجد اقصیٰ کو روزانہ صبح اور شام کے اوقات میں دراندازی کا نشانہ بنانا یہودی آبادکاروں کا معمول بن چکا ہے۔