گذشتہ 9 سال میںاسرائیلی قابض حکام نے فلسطینی شہریوں کے خلاف 12000 سے زائد انتظامی حراست کےاحکامات جاری کیے ہیں۔
فلسطینی اسیرانکلب کل بدھ کوایک بیان میں کہا کہ گذشتہ سال کے دوران انتظامی حراست کی سب سے زیادہشرح دیکھی گئی۔ پچھلے سال فلسطینیوں کے خلاف انتظامی حراست کے کل 2409 نوٹس جاریکیے گئے۔ دسمبر میں انتظامی قید کے نوٹسز کی تعداد 315 تک پہنچ گئی ہے۔
اسیران کلب کیطرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں کہا گیا ہے کہ قابض حکام نے اس سال کے آغاز میں انتظامیحراست کے منظم جرائم میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا۔ رواں سال کے پہلے ماہ میں درجنوں قیدیوں کی انتظامی قید میں تجدید کیگئی۔
گذشتہ سال کے آخرتک انتظامی قیدیوں کی تعداد 866 تک پہنچ گئی تھی جن میں دو خواتین اور 7 بچے شاملہیں اور سب سے معمر قیدی جمال النسر ہیں جن کی عمر 76 سال ہے۔
اس وقت انتظامیقید کے تحت پابند سلاسل اسرائیل کی کئی بدنام زمانہ جیلوں میں قید ہیں۔ جزیرہ نما النقب کی جیل میں 372 ،عوفر میں 335،مجد میں134 جبکہ باقی قیدیوں کو دیگر جیلوںمیں تقسیم کیا گیا ہے۔
اسیران کلب نےتصدیق کی کہ قابض حکام ہر فعال فلسطینی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔رپورٹ کےمطابق بغیر کسی وجہ کے گرفتاری اور قید کے جرم کے خلاف 80 انتظامی قیدیوںنے اسرائیلی عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا ہے۔
قابض حکام کی طرفسے ہر عمر اور ہرصنف کے فلسطینیوں کو بلا امتیاز انتظامی قید کی سزائیں دی جاتیہیں۔ بوڑھے، بچے، خواتیے اور مریض سب بلا استثنا انتظامی حراست کے تحت جیلوں میںڈالے جاتے ہیں۔
اس وقت بھی کئیبیمار فلسطینی انتظامی قید کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں رام اللہ کےنواحی علاقے برقہ سے تعلق رکھنے والے عبدالباسط معطان بھی شامل ہیں جو بڑی آنت کےکینسر کا شکار ہونے کے باوجود اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں اور انہیں کسی قسم کیطبی معاونت فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔