اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے امریکی اور اسرائیلی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کو علاقے کے ممالک کے خلاف نئی جارحیت قرار دیا ہے۔
گذشتہ روز جاری کردہ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے بیان میں کہا ہے ’’کہ امریکی فوج کی اسرائیل کے ساتھ ان مشقوں سے یہ ایک بار پھر تصدیق ہو گئی ہے کہ امریکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور عرب قوم کے خلاف اسرائیلی عزائم کے ساتھ کھڑا ہے۔ ‘‘
حازم قاسم کے مطابق ‘ نارملائزیشن ‘ کی تمام شکلیں خواہ وہ دوروں کے تبادلے کی صورت میں ہوں ، یا کسی اور صورت میں یہ سب امریکی سرپرستی میں صہیونی ایجنڈے اور منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہیں۔’
واضح رہے امریکی اور اسرائیلی فوجوں کی مشترکہ جنگی مشقیں پیر کے روز شروع ہو ئی تھیں۔ یہ جنگی مشقیں فلسطین اور مشرقی بحر روم میں شروع کی گئیں۔
ان مشقوں کو ‘ جونیپر اوک ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جنگی مشقوں میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کی بری، بحری اور فضائی افواج کے دستے شریک ہیں۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کی طرف سے اس بارے میں جاری کیے گئے بیان کے مطابق ‘ ان ‘ آل ڈومین ‘ مشقوں کا مقصد امریکہ اور اسرائیل کی اجتماعی تیاری کو مضبوط کرنا اور دونوں افواج کے باہمی تعاون کو بہتر بنانا ہے۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری پیٹ رائیڈر نے ان مشقوں کے بارے میں رپورٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ‘ یہ ایم ترین مشقیں ہیں جو ہم اسرا ئیل کے ساتھ مل کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو کہ اسرائیلی سلامتی کے لیے امریکی عزم فولاد کی طرح ہے۔’