کل سوموار کو قابضفوج اسرائیلی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے عرعرہ قصبے میں حال ہی میں رہا ہونے والے قیدیکریم یونس کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے بھائی کی اہلیہ اور اس کے ایک رشتہ دارکو تفتیش کے لیے لے گئے۔ اس کے علاوہ ان کی متعدد تصاویر اور پوسٹرز بھی قبضے میںلے لی گئیں۔ ان کے بھائیوں کو بھی تفتیشی مرکز می پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
"عرب48” ویب سائٹ کے مطابق قابض فوج کی بڑی تعداد کریم یونس اور ان کے اقارب کےگھروں پر چھاپے مارے، گھروں میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کے ساتھ نقدی اور زیوراتکی لوٹ مار کی۔ اس موقعے پرحال ہی میں چالیس سال قید کاٹ کر رہا ہونے والے کریمیونس کے استقبال کے لیے تیار کردہ بینرز اور پوسٹر بھی قبضے میں لے لیے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ان فورسز نے کریم یونس کی بھابھی کو حراست میں لے لیا۔ قابض فوج نے ان کےبھائی کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا تاہم وہ گھر پرنہیں تھے اور گرفتاری سے بچگئے۔
گذشتہ جمعہ کوقابضفوج نے حال ہی میں رہائی پانے والے قیدی ماہر یونس اور ان کے بھائی نادر کو”دہشت گردی پر اکسانے” کے الزام میں تفتیش کے لیے عرعرہ کے ایک حراستی مرکزمیںطلب کیا۔
5 جنوری کو قابض فوج نے یونس کو 40 سال جیلوں میں گذارنے کے بعدرہا کیا تھا۔
ان کی رہائی کےتقریباً دو ہفتے بعد قابض فوج نے ان کے کزن ماہر یونس کو رہا کر دیا جسے 18 جنوری1983 کو گرفتار کر کے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ قابض جیلوں میں فلسطینی قیدیوںکے قائدین میں شمار ہوتے تھے۔
فلسطین میںاسیران کلب کے مطابق قابض فوج نے 4700فلسطینیوں کو اپنی جیلوں میں قید کر رکھا ہے، جن میں 150 بچے اور 29 خواتین شامل ہیں۔