چهارشنبه 30/آوریل/2025

’قبلہ اول کے خلاف صہیونی ریاست کے ناپاک عزائم کامایب نہیں ہوں گے‘

منگل 24-جنوری-2023

مقبوضہ فلسطین کےاندرونی علاقوں میں اسلامی تحریک کے سربراہ  اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح نے کہاہے کہ آج ہم مسجد اقصیٰ پر دراندازی اور حملوں کے بارے میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہمبارک الاقصیٰ میں تلمودی حاکمیت کے ساتھ مذہبی اسٹیٹس کو مسلط کرنے اور نئی صورت حالپیدا کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی دشمن کی طرف سے مسلمانوں کےقبلہ اول کی شناخت تبدیل کرنے کے مکروہ عزائم بری طرح ناکام ہوں گے۔

’حریہ نیوز‘ کے مطابق الشیخ راید صلاح نے کہا کہ قابض ریاست کے مکروہ عزائم کا مقصد  قبلہ اول پر دھاووں کو دہراتے ہوئے تلمودی نظاممسلط کرنا ہے۔ اسرائیلی ریاست انتہا پسند آباد کاروں کے مطالبے پر ہفتے کے تمامدنوں بہ شمول جمعہ اور رمضان کے مہینے میں قبلہ اول کو یہودیوں کے لیے دن رات کھولنےکیتیاری کررہا ہے تاکہ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے اور فلسطینیمسلمانوں کو قبلہ اول سے دور کردیا جائے مگر دشمن کی چالیں بری طرح ناکام ہوں گی۔

انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ "مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینےسے مقدس مقاممیں مداخلت کا ایک نیا نمونہ متعارف کرایا جا رہا ہے، جیسے کہ رمضان کے مہینے میںخاموش نماز کے منظر سے ہٹ کر تلمودی حرکات اور اس کے ساتھ ہونے والی رسومات  اور دعاؤں کی شکل میں سامنے آچکا ہے۔

شیخ الاقصیٰ نےاس بات پر زور دے کر کہا کہ قابض دشمن کی قبلہ اول کے خلاف تمام سازشیں بری طرحناکام ہوں گی۔ دشمن کی تمام سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجود اپنی جگہ، ماحول، بقااور خودمختاری پر قائم رہے گی اوراس پر خالصتاً فلسطینی، عرب، مسلمانوں کا حق ہوگا”۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ 1967ء میںمسجد اقصیٰ پر قبضے کے ابتدائی دنوں سے شروع ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ”دشمن ہر مرحلے میں ایک مقصد لے کرآتا ہے جس کے ذریعے وہ اس بات کو یقینیبناتا ہے کہ وہ قبلہ اول پر زیادہ سے زیادہ اختیار حاصل کرے۔

پیر کی صبحدرجنوں آباد کاروں نے بابرکت مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا اور اس کی کھلیبے حرمتی کی۔

آباد کاروں نےقابض افواج کی حفاظت میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے کے دوران قابض اسرائیل کے پرچم لہرائےاور اسرائیلی ملی نغمے گئے۔

آباد کاروں کے یکےبعد دیگرے بڑے گروہوں نے مسجد کے صحنوں پر دھاوا بول دیا، جن میں یہودی طلباء بھیشامل تھے۔ انہوں نے اس دوران تلمودی رسمیں ادا کیں اور مسجد کے مشرقی حصے میںانہیں مبینہ "ہیکل سلیمانی” کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی