اسرائیلی حکام نے آج صبح صحرائے نقب میں واقع فلسطینی گاؤں عراقیب کے خیموں اور گھروں کو مسلسل 212ویں مرتبہ مسمار کر دیا، جس سے وہاں کے بدوی باسندے بے گھر ہو گئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، اسرائیلی پولیس فورسز اور اس کے زیرِ اثر اتھارٹی کےملازمین نے گاؤں پر دھاوا بولا اور بڑے پیمانے پر تباہی کی۔
نتیجتاً بچوں سمیت درجنوں بدو شہری ایک بار پھر بے گھر ہو گئے ہیں جو کچھ عرصے کے لیے صحرا کی سخت موسمی صورتحال کا شکار ہوں گے۔
عراقیب کے رہائشی مسلسل خوف کی حالت میں رہتے ہیں کیونکہ گھروں کی تعمیر و مرمت کے بعد ہر لمحے گاؤں کے مسمار ہونے کا خدشہ قائم رہتا ہے۔ عراقیب میں 22 خاندان رہتے ہیں جو تقریباً 110 افراد پر مشتمل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق 80 ہزار بدو فلسطینی صحرائے نقب کے مختلف حصوں میں رہتے ہیں، جنہیں اکثر پانی، بجلی اور تعلیم سمیت اہم سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے۔
خیال ہے کہ نقب میں العراقیب اور دیگر دیہاتوں کو مسمار کرنا ایک منظم اسرائیلی پالیسی ہے جس کا مقصد مقامی آبادی کو نقب سے نکالنا اور انہیں حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں منتقل کرنا ہے تاکہ یہودی برادریوں کے لیے بستیوں کی توسیع اور تعمیر کی راہ ہموار کی جا سکے۔