اسرائیل نے اٹلی سے تعلق رکھنے والی خاتون رضاکار ستیفانیہ کونستنتینی کو ملک بدر کر دیا ہے۔
صہیونی حکام کا یہ فیصلہ غرب اردن کے علاقے میں کونستنتینی کی اسرائیلی نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سامنے آیا۔ ستیفانیہ پر الزام ہے کہ ان کے فلسطینی مزاحمتی گروپ سے روابط تھے۔
اسرائیلی فورسز نے ستیفانیہ کو زیر حراست صحافی نضال ابو عکر اور ان کے اہل خانہ کے بیت لحم کے دھیشہ کیمپ میں واقع گھر سے گذشتہ پیر کے روز اغوا کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ستیفانیہ کو کاندھوں سے پکڑ رکھا ہے اور وہ اسے گھسیٹے ہوئے کیمپ سے باہر لے جانے کے لیے گاڑی میں ڈال رہے ہیں۔
اسی چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسرائیلی فورسز نے 14 سالہ بچے کو سر میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا۔ یہ بچے ستیفانیہ کی گرفتاری کے وقت اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ کر رہے تھے۔
اطالوی میڈیا نے ستیفانیہ کونستنتینی کو فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والی ایک سرگرم کارکن قرار دیا۔ جبکہ داخلی سلامتی سے متعلق اسرائیلی ادارے شین بیت کے مطابق انہیں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
شین بیت کے مطابق کونستنتینی 2 مئی کو ایک سیاحتی ویزا پر اسرائیل پہنچیں اور انہیں گذشتہ ستمبر کو پاپولر فرنٹ سے متعلق پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا، تاہم انہوں اسرائیلی حکام کے سامنے پیش ہوئے بغیر اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
اسرائیلی وزارت داخلہ کے مطابق انہیں پیر کی دوپہر ملک بدر کر دیا گیا تھا۔