فلسطین کے علاقےغرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قباطیہ کے مقام پر اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے 25سالہ حبیب کمیل اور18سالہ عبدالہادی نزال کو کل جمعہ کی شام آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔دونوں شہدا کی نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
دونوں شہداء کاملاور نازل کی نماز جنازہ قبطیہ کے مرکز صحت سے شروع ہوئی اور ان کے لواحقین کےگھروں کی طرف روانہ ہوئے، پھر شہید حبیب کامل کا جسد خاکی مسجد صلاح الدین پہنچایاگیا۔ عبدالہادی نزل مسجد النور پہنچے اور نماز جمعہ کے بعد ان کے لیے دعائے مغفرتکی گئی۔
دونوں شہداء کےجنازے کے جلوسوں میں قابض اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کےخلاف نعرے لگائے گئے اورشہداء کے خون کا بدلہ لینے ، مزاحمت کی حمایت اور اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی تعاون ختم کرنے کے حقمیں نعرے لگائے گئے۔
جنازے میں شرکتکے دوران اسلامی جہاد تحریک کے رہنما،خضر عدنان نے تمام دھڑوں کے تمام مزاحمتی کارکنوںسے مطالبہ کیا کہ وہ شہداء کے خون کے پیچھے متحد ہو جائیں، شہداء کے خون کا بدلہ لیں،جارحیت کا مقابلہ کریں۔ قابض ریاست سے اپنے عوام کی حفاظت کے لیے تمام فلسطین اپنیصفوں میں اتحاد پیدا کریں۔
اس موقعے پرسیاسیکارکن ثامر سباعنہ نے کہا کہ شہید نزال ان نوجوان قیدیوں میں سے ایک تھا جو قابضریاست کی جیلوں کے اندھیروں میں قید رہ چکا تھا۔ ابھی اس کی عمر صرف اٹھارہ سالتھی اور اس نے اپنی جان کا نذرانہ قوم کی آزادی کے لیے پیش کردیا۔
خیال رہے کہجمعرات کی شام اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غرب اردن کے شمالیشہر جنین میں قباطیہ کے مقام پر دو فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔