مشرق وسطیٰ کےلیےاقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اور اقوام متحدہ کے کئی دوسرے عہیداروں نے اسلامیتحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے دوحا میں ملاقات کی۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور تحریک کی قیادتکے ایک وفد نے جمعرات کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہکے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مسٹر ٹور ونس لینڈ سے ملاقات کی۔اس موقعے پر یواین ایلچی کے ساتھ ان کے کئی معاونین بھی موجود تھے۔
حماس کی طرف سےپریس کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہاس ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے مختلف پہلوؤں اور اس حوالے سے ہونے والی پیش رفتوں پربات چیت کی ، خاص طور پر "اسرائیلی” ریاست میں انتہائی دائیں بازو کیحکومت کی تشکیل اور اس کے وزراء کے رویوں کے بارے میں بات چیت کی جو کہ القدس ، مسجداقصیٰ اور فلسطینی عوام کو نشانہ بناتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے نئے وزرا کے بیاناتان کے جارحانہ عزائم اور منصوبوں کی عکاسی کرتے ہیں جوخطے میں کسی بڑی تباہی کاپیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
اجلاس میں فلسطینیقومی اتحاد اور جامع مفاہمتی عمل کی ضرورت پر زور دیا گیا فلسطینی عوام اور ان کےقومی کاز کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اندرونی فلسطینی محاذ کو مضبوط کیاجا سکے۔
میٹنگ کے دوران حماسکے سربراہ اور وفد نے اس حکومت کے رویے سے درپیش سنگین چیلنجز کا جائزہ لیا، بیتالمقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے ایتماربن گویر کی حالیہ دراندازی، آبادکاری کے ارادوں، غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کیسکیموں، (اراضی کے سرقے)، غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی اور جیلوں میں قیدیوںکے خلاف بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ رویوں اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے فلسطینی عرب باشندوں کے خلاف انتقامیکارروائیوں پر بات کی گئی۔
اسماعیل ہنیہ نےان جارحانہ رجحانات کا ایک متحد قومی حکمت عملی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوںنے کہا کہ فلسطینی دھڑوں کو الجزائر مفاہمتی معاہدے پرعمل درآمد کی ضرورت ہے۔