جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی اراضی اور 70 عمارتیں آباد کاروں کے حوالے کرنے کا منصوبہ

جمعرات 12-جنوری-2023

بنجمن نیتن یاہوکی سربراہی میں اسرائیلی قابض حکومت مقبوضہ مغربی کی 13000 دونم اراضی اور الخلیلشہر میں تقریباً 70 عمارتیں یہودی آبادکاروں کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ قابض حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کی ملکیتہیں یا وہ سنہ1948ء کی النکبہ سےپہلے مالکان اور وارث تھے۔

یہ بات لیکوڈ اورمذہبی صہیونی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے معاہدے کے تحت سامنے آئی ہے۔ اس توسیعپسندانہ منصوبے میں’وفا‘ ایجنسی نے بدھ کے روز شایع کیں جو اس سے قبل اسرائیل کےعبرانی اخبار’ہارٹز‘ میں شائع ہو چکی ہیں۔

عبرانی اخبار نےعندیہ دیا کہ یہ قدم بستیوں کی توسیع اور فلسطینیوں کو کرائے پر دی گئی عمارتوں پرقبضے میں سہولت فراہم کرے گا۔

اسرائیلی قبضے اور آبادکاری مخالف تنظیموں”پیس ناؤ” اور "بیم کام” نے ان جائیدادوں کے حوالے سے ڈیٹاحاصل کیا تو معلوم ہوا کہ یہ زمینیں جن کا کل رقبہ 13 ہزار دونم ہے بیت لحم کےعلاقے میں "گش ایٹزیون” سیٹلمنٹ بلاک کے قریب ہیں۔ اس اراضی میں شمالی بیت المقدس کاعلاقہ نبی سموئیل، حبلہ، بطیر اور بیت فوریک کے فلسطینی دیہات واقع ہیں۔

اس اراضی کا کچھحصہ ایریا (B) میں واقع ہے،جو فلسطینی انتظامی کنٹرول اور اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول میں ہیں۔

اخبار نے نشاندہیکی کہ نوے کی دہائی سے اسرائیلی پالیسی یہ ہے کہ یہ جائیدادیں ان کے "یہودیمالکان” کو واپس نہ کی جائیں اور مستقبل کے امن معاہدوں کے فریم ورک میں ان کیحیثیت کو واضح کیا جائے۔

سنہ 2018ء میں القدسکی مجسٹریٹ عدالت کے جج حیا زینڈبرگ کی سربراہی میں قانونی ماہرین کی ایک ٹیم کیجانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ برسوں کے دوران متعدد معاملاتمیں قابض حکام نے بستیاں قائم کرنے کے لیے ایسی زمینیں حوالے کی ہیں۔ .

آبادکاری کے ذریعہکے مطابق ان زمینوں پر "ملکیت” کی منتقلی الخلیل میں "ہول سیل مارکیٹ”کہلانے والے علاقے میں آباد کاروں کے لیے 70 مکانات تعمیر کرنے کے اسرائیلی حکومتکے منصوبے سے منسلک ہو سکتا ہے۔

1967 کے قبضے سے پہلے اردن نے یہ علاقہ الخلیل میونسپلٹی کو ایکمحفوظ کرایہ دار کے طور پر لیز پر دے دیا تھا اور یہ حیثیت اسرائیلی قبضے کے بعدبرقرار رہی۔ اس میں ایک مارکیٹ بھی تھی۔ سنہ1994ء میں مسجد اب ابراہیمی میں نمازیوں کے قتل عام کےبعد اسعلاقے کو بند کر کے بند فوجی زون کا اعلان کر دیا گیا۔

2019 کے آخر میں اسوقت کے اسرائیلی وزیر برائے سلامتی نفتالی بینیٹ نے بازار کے علاقے میں ایک یہودیکالونی کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کی ہدایت کی اور بعد میں الخلیل میونسپلٹی نے ایکمحفوظ کرایہ دار کے طور پر منظوری دینے سے انکار کر دیا۔

مختصر لنک:

کاپی