جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں کی پرچم برداری پرپابندی اسرائیل کی بزدلانہ کوشش ہے:ایمنسٹی

بدھ 11-جنوری-2023

انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی، ایتماربن گویر کی جانب سےسنہ 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں فلسطینیپرچم لہرانےسے روکنے کے فیصلے کو "فلسطینی شناخت کو دھندلا کرنے کی ایکبزدلانہ اور متوقع کوشش قرار دیا۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوںکو اپنے علاقوں میں اپنا قومی پرچم لہرانے کا حق اقوام متحدہ نے دے رکھا ہے اور یہان کے انسانی حقوق کا حصہ ہے۔

تنظیم نے ایک بیانمیں کہا ہے کہ ’’اس کے کرائے گئے سروے سے اندازہ ہوتا ہے کہ گذشتہ برسوں میں اسرائیلیسیاست دانوں اور تنظیموں کی طرف سے فلسطینی پرچم کے خلاف اشتعال انگیزی نے اسے دیکھکر زیادہ تر یہودیوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔”

انہوں نے کہا کہپول نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلسطینی پرچم اٹھانے والوں میں سے 80 فیصد سے زیادہاس کے ذریعے اپنی قومی شناخت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا اسرائیلی حکام کی جانب سےان کے خلاف جاری نسلی امتیاز کی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ”یہ رویہ تاریخ کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں جابرانہ اور آمرانہ حکومتوں میںجانا جاتا ہے۔ ایک مخصوص اقلیت کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو دبانا دوسری اقلیتوںاور کمزور گروہوں کو دبانے اور ان کے اظہار رائے کے حق کو غصب کرنے کا محض آغاز ہے۔”

ایمنسٹی انٹرنیشنلنے اسرائیلی حکام سے اپنے جاری کردہ ہدایات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئےمتنبہ کیا کہ یہ ہدایات انسانی حقوق کے عالمی چارٹر اور اقوام متحدہ کے چارٹر کےآرٹیکل 2، 7، 19 اور 20 کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو کہ بین الاقوامی قانون کا سنگبنیاد ہے۔ .

تنظیم کے ترجمانرامی حیدر نے کہا کہ "عوامی جگہوں پر فلسطینی پرچم بلند کرنے پر پابندی کااطلاق اور پیشہ ورانہ اور قانونی معیارات کو ختم کرنے کی ہدایات نسل پرستانہ پسمنظر پر اجتماعی سزا کے دائرے میں آتی ہیں۔”

حیدر نے اس پراپنے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم پہلے ہی اس طرح کے بزدلانہاقدامات سے فلسطینی عوام کی شناخت کو مٹانے کی توقع رکھتے تھے۔ ان کی قومی علامتوںکو مٹانے اور انہیں اپنی قومی شناخت اور تعلق کے اظہار سے روکنے کی کوششوں سےتعبیر کرتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ یہ ان اقدامات کے سلسلے میں صرف ایک قدم ہے جو نئیاسرائیلی حکومت نسلی امتیاز کو قانونی شکل دینے کے لیے اٹھائے گی۔ فلسطینی پرچم کوبلند کرنا آزادی اظہار کے زمرے میں آتا ہے اور اسے دبانا انسانی حقوق کی صریحپامالی تصور کیا جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی