کل اتوار کے روزصیہونی قابض افواج کی فول پروف سکیورٹی میں یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ مغربیکنارے اور بیت المقدس کے متعدد محلوں میں حملے کیے۔
قلقیلیہ میںاتوار کی شام، آباد کاروں نے مشرق میں حجہ گاؤں کی زمینوں کے قریب زیتون کے باغاتکو اجاڑ ڈالا۔
مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ متعدد آباد کاروں نے نورالدین عبدالقادر مصالحہ کےملکیت گاؤں کے مشرق میں واقع خلیت "مہد” کےعلاقے میں واقع زمین پر زیتون کے تقریباً 40 پودے توڑ ڈالے۔
ادھر مقبوضہ بیتالمقدس میں ایک یہودی آباد کار نے اس جگہ سے فرار ہونے سے پہلے الشیخ جراح کے پڑوسمیں کئی نوجوانوں پر اپنی گاڑی چڑھانے اور انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی۔
یہودی آباد کارکی اس حرکت پر اسرائیلی پولیس کے خاموش تماشائی رہنے پر فلسطینی شہریوں نے شدیداحتجاج کیا۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی پولیس اور فوج کا دہرامعیار صاف دکھائی دیتا ہے۔ اس طرح اگر کسی فلسطینی سے حادثاتی طور پرہی یہودیآباد کاروں پر گاڑی چڑھ گئی ہوتی تو قابض پولیس فوری طور پر ڈرائیور کو گولی ماردیتی مگر اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نوجوانوں پر گاڑی چڑھانے والے یہودی شرپسند کوبہ حفاظت فرار کرنے میں مدد فراہم کی۔
گذشتہ 17 دسمبرکو بیت المقدس کے دو حقیقی بھائیوں محمد اور مہند مطیر کو ایک آباد کار نے جانبوجھ کر نابلس کے جنوب میں واقع زعترا فوجی چوکی کے قریب روند کر شہید کر دیا تھا۔اسرائیلی فوج نے یہودی آباد کار کو فرار ہونے میں اس وقت بھی مدد کی تھی اور اسکے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔
نابلس میں اتوارکو آباد کاروں نے بورین (جنوبی شہر) کی زمینوں پر بلڈوزر چلائے اور فلسطینیوں کیاراضی کی کھدائی کی۔
شمالی مغربیکنارے میں یہودی آباد کاری کے امور کے انچارج غسان دغلس نے کہا کہ آباد کاروں کےبلڈوزروں نے "براخا” یہودی بستی سے ملحقہ بورین شہر کے مشرق میں واقععلاقے خلہ امیر میں املاک پر حملے کیے۔