قابض اسرائیلیریاست نے فلسطین کے علاقے "غزہ کےاطراف” میں سڑکوں کی حفاظت کے لیے ایک”محفوظ روڈ” منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کے راکٹحملوں اور سنائپر فائر کے خطرات کا تدارک کرنا ہے۔
اسرائیل کےکثیرالاشاعت عبرانی اخبار‘”یدیعوت احرونوت” نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہاس منصوبے میں روڈ نمبر 34 کے ساتھ ساتھ سڑک نمبر 232 کے کھلے حصوں میں 4.6 کلومیٹرلمبائی کے ساتھ کنکریٹ کی دیواروں کی تعمیر بھی شامل ہے۔
اخبار نے بتایا کہسیمنٹ کے بلاک ریت اور مٹی کی پہاڑیوں سے منسلک ہوں گے۔ سڑکوں کے مذکورہ بالا حصوںکوغزہ کی پٹی سے فائرنگ سے بچانے کی کوشش کی جائے گی اور ہنگامی حالت کے دورانسڑکوں کی نقل و حرکت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائےگی۔
اسرائیلی فوج کےغزہڈویژن کے نام نہاد کمانڈر ایوی روزنفیلڈ نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد”کور” سڑکوں کی مرکزی شریان کی حفاظت کرنا ہے، چاہے وہ شاہراہ عام ہو یاہنگامی حالات کے لیے تیار کردہ سڑک ہو۔ یہ منصوبہ آنے والے مہینوں میں شروع ہوجائے گا اور اور رواں موسم گرما میں یہ پروجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔
حالیہ برسوں میںمذکورہ سڑکوں پر اسنائپر اور راکٹ فائر سے متعدد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔2018 میںغزہ کی پٹی سے ایک بس کو راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک فوجی شدید زخمیہوا تھا۔ مئی 2019 میں ایک آباد کارایسے ہی ایک راکٹ حملے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
جبکہ ایک فوجی مئی2021 کی جنگ کے آغاز میں شمالی غزہ کی پٹی میں کیبوٹز "ناتیو ہاسارا” میںایک فوجی کمپاؤںڈ پر راکٹ گرنے سے ہلاک ہوا۔
بطل حریت کریم یونس کی اسرائیلی زندان سے رہائی پرھنیہ کی مبارک باد
غزہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جمعرات کی شاماسرائیلی قید سے چالیس سال بعد رہا ہونے والے فلسطینی رہ نما اور قوم کے بہادرسپوت کریم یونس کو دشمن کی قید سے آزادی پر مبارکباد دی۔
اسماعیل ہنیہ کریمیونس سے ٹیلیفو پر بات کرتے ہوئے کہاکہ "ہم عظیم مجاھد کریم یونس، ان کےخاندان، سنہ 48ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے عوام اور کریم یونس کے آبائی علاقےعارہ کے عوام کی استقامت کو سلام پیش کرتے ہوئے کریم یونس کی رہائی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
اسماعیل ھنیہنےکریم یونس کی اسرائیلی دشمن کی جیلوں میں طویل قید اور ان کی ثابت قدمی پرانہیںخراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کریم یونس کی بہادری کی داستان اور فلسطینیقوم کی بہادر، جرات، ثابت قدمی، آزادی کےلیے قربانی کے جذبے کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ مجاھد رہ نما کریم یونس کی طویل قید اور ان پر ڈھائے جانے والےمظالم نے یہ ثابت کیا ہے کہ دشمن کا جبر، قید وبند اور ظلم سے فلسطینی قوم کو آزادیکے لیے لڑنے سے نہیں روک سکتا۔ کریم یونس نے چار دہائیاں دشمن کے ٹارچر سیلوں میںگذار کرخود کو ثابت قدمی اور صبر استقلال کا پہاڑ ثابت کیا ہے۔ کریم یونس فلسطینیمجاھدین اور پوری قوم کے لیے ثابت قدمی کا نمونہ ہیں۔
خیال رہے کہاندرون فلسطین کے مقبوضہ علاقے عارہ سے تعلق رکھنے والے کریم یونس کو اسرائیلیجیلوں سے چالیس سال کے بعد رہا کیا گیا ہے۔
اپنی طرف سے رہائیپانے والے قیدی کریم یونس نےاسماعیل ھنیہ کی طرف سے اظہار یکجہتی پر ان کا شکریہادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ دشمن کی جیلوں میں قید ہمارے بھائی بہنیں اورہمارے عوام ایک بڑی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ جنگ آزادی کی جنگ ہے اور ہم اپنی منزل کےحصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔