چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی وزیر کا اشتعال انگیز دورہ مسجدِ اقصیٰ قابل مذمت ہے: پاکستان

بدھ 4-جنوری-2023

پاکستان نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر کی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجدالاقصیٰ کے احاطے میں اشتعال انگیزدراندازی کی شدید مذمت کی ہے۔  

پاکستان کے دفترخارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ مسجداقصیٰ دنیا بھرکے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔ اس کے تقدس کی پامالی سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں اورکسی قسم کی اشتعال انگیزی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہلے سے کشیدہ صورت حال میں جلتی آگ پرتیل کا کام دیتی ہے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس بیان کے ساتھ ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’پاکستان اسرائیلی وزیربرائے قومی سلامتی کے مسجد اقصیٰ کے غیرذمے دارانہ اور اشتعال انگیزدورے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتا ہے‘‘۔
 
بیان میں پاکستان نے فلسطینی عوام کی اسرائیلی قبضے کے خلاف جائزجدوجہد کی پختہ حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور1967ء کی سرحدوں کے اندراقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم(اوآئی سی) کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
 
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے نئے وزیربرائے قومی سلامتی إيتماربن غفيرنے منگل کواشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجدِالاقصی کے احاطے کادورہ کیا تھا۔ سعودی عرب سمیت عرب ممالک نے ان کی اس اشتعال انگیزی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور مقبوضہ بیت المقدس میں ’’جوں کی توں‘‘صورت حال کو برقرار رکھنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔

امریکا نے بھی اسرائیلی وزیرکی مسجدالاقصیٰ میں دراندازی کے بعد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس (یروشلم) میں مقدس مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا کہ یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس)میں مقدس مقامات کی حیثیت کو کمزور کرنے والاکوئی بھی یک طرفہ اقدام ناقابل قبول ہے۔

مختصر لنک:

کاپی