صہیونی ریاست میںقومی سلامتی کے وزیرایتمار بن گویرنے رواں ہفتے کے دوران قابض حکومت کے وزیر اعظمبنجمن نیتن یاہو کے ساتھ پیر کی شام منعقدہ ایک نشست کے بعد مسجد اقصیٰ پر دھاوابولنے کا اپنا ارادہ واپس لے لیا۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک وزیر کی حیثیتسے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولیں گے۔
یہ بات عبرانی میڈیاکی رپورٹوں میں سامنے آئی ہے۔ سابق حکومتمیں تعمیرات اور ہاؤسنگ کے وزیرکنیسٹ کے رکن زیو ایلکن نے کہا کہ ایتمار بن گوریراس ہفتے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کے اعلان سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں اسلامیمزاحمتی تحریک (حماس) کی طرف سے بن گویر کے بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔حماس کے خبردار کیا تھا کہ اگر بن گویر نے قبلہ اول پر دھاوے کی کوشش کی تو اس پرفلسطینی عوام کی طرف سے سخت مزاحمت کی جائے گی اور نتائج کی ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔
اسرائیلیبراڈکاسٹنگ اتھارٹی (کان 11) نے کہا کہ بین گویر اب بھی مستقبل قریب میں مسجد اقصیٰکے صحنوں پر دھاوا بولنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کےساتھ بات چیت کے بعد بن گویر نے اس ہفتے قبلہ اول پر دھاوے کا فیصلہ واپس لے لیاہے۔
عبرانی اخبار’یدیعوتاحرونوت‘ کی ویب سائٹ کے مطابق بن گویر نے نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے بعد مسجداقصیٰ پر دھاوے کا اعلان ملتوی کرنے کا فیصلہکیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بن گویر کے موقف میں تبدیلی حماس کی دھمکیوں کی روشنی میں” آئی ہے بنگویر نے نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا تھا کہ "ہمیں حماس کے سامنےنہیں جھکنا چاہیے۔ آنے والے ہفتوں میں ہمیں مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنے چاہیں۔
قبل ازیں نیشنل کیمپرکن کنیسٹ ایلکن نے کہا کہ "میں نے بن گویر کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ اسہفتے کے دوران ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) تک جائیں گے۔ تاہم اب وہ یہ کہتے ہیں کہاس ہفتے انہوں نے اپنا پروگرام تبدیل کردیا ہے۔