اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ممبر ممالک کی اکثریتی رائے سے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں قرارداد نظور کی ہے۔ قرار داد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے اور اس کے قانونی مضمرات کے بارے میں عدالتی رائے سامنے لائے۔
جنرل اسمبلی میں منظور کردہ اس قرا داد کے حق میں 87 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 26 ووٹ آئے۔ 53 ملکوں نے اپنی رائے نہ کرنے کے لیے خاموشی رکھی اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے۔
ہیگ میں قائم عدالت جسے اقوام متحدہ نے اپنا ‘ورڈکٹ’ دینے کے لیے کہا ہے عالمی عدالت کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے تنازعات طے کرتی ہے۔
اس عالمی عدالت کی رولنگ پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اگرچہ کہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کروانے کے لیے اس کے پاس کوئی براہ راست اختیار نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور اقوام متحدہ کی اس قرار داد کے نئی انتہائی دائیں بازو کی یہودی جماعتوں پر مشتمل اسرائیلی حکومت کے قیام کے اگلے ہی روز منظور ہونے کو اہم قرار دیا ہے۔
سفیرریاض منصور نے کہا ‘ نئی اسرائیلی حکومت ناجائز یہودی بستیوں کی تعمیر اور اس سلسلے کو تیز تر کرنے کے وعدے کرکے آئی ہے اور اس کی فلسطینیوں کے بارے میں پالیسیاں نوآبادیانہ اور نسل پرستانہ ہیں۔
فلسطینی سفیر برائے اقوام متحدہ نے ان ملکوں کی تعریف کی جنہوں کسی قسم کے دباو کی پروا نہ کی اور تمام تر دھمکیوں اور دباو کے باوجود قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔
دریں اثنا فلسطینی اتھارٹی نے بھی قرار داد کی منظوری کو فلسطینی سفارکاری کی جیت قرار دیا ہے۔ اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اپنے بیان میں کہا ہے ‘ وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اس کے جرائم کی بنیاد پر قانون کے سامنے لایا جائے۔