اسرائیل کی بیسانسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ نئی دائیں بازو کی صہیونی حکومتمقبوضہ فلسطینی اراضی کے الحاق (تصرف) کو ایک سرکاری پالیسی بنانے کی کوشش کر رہیہے۔
انسانی حقوق کیتنظیموں نے ایک پٹیشن میں کہا ہے کہ "یہ پہلے ہی واضح ہے کہ نیا اتحاد دریائےاردن اور بحیرہ روم کے درمیان انسانی حقوق کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "گذشتہ اسرائیلی حکومتوں نے پہلے ہی لاکھوں فلسطینیوں پر اپنا فوجیکنٹرول مضبوط کر لیا ہے، ان کے انسانی حقوق کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ایکمنصفانہ مستقبل کے حصول کے امکانات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔”
انہوں نے نشاندہیکی کہ اس نئی حکومت میں نمایاں شخصیات اس رجحان کو بڑھانے اور سنجیدہ اقدامات پرزور دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قابض ریاست اور نسل پرستی نے یہودیوں کیخودمختاری کو زمینی قانون بنا دیا ہے، اور یہ حکومت اسے ایک سرکاری پالیسی بناناچاہتی ہے۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "جب ماسک اترے گا تو ہم فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیےمضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ اور ہم سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑےہوں۔”
پٹیشن پر دستخطکرنے والی تنظیموں میںTselem Peace NowHaMoked Bimkom Rabbis for Human Rights Adalah Breaking the SilencePhysicians for Human Rights The Public Committee Against Tour in IsraelAssociation for Civil Rights in Israel” ہیں۔اسرائیل، یش دین اور اِر امیم۔” شامل ہیں۔