پنج شنبه 01/می/2025

دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت اور قومی اتحاد اولین ترجیح ہے:ھنیہ

جمعرات 29-دسمبر-2022

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ نئی”اسرائیلی” قابض حکومت کی ترجیحات کے مقابلے میں مزاحمت اور اتحاد ہمارےلوگوں کی ترجیح ہے۔

ہنیہ نے بدھ کیشام کو ایک پریس بیان میں کہا کہ "ہر ایک کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ قابضریاست کے لیڈر اور حکومتوں کے سیاسی اور فکری رجحانات، خاص طور پر موجودہ حکومتساری صورتحال کو گرما گرم کر دیتی ہے۔”

انہوں نے مزیدکہا کہ یہودی بستیوں کا مقابلہ مزاحمت کا دائرہ وسیع کرکے کیا جائے گا، اور فلسطینیوںکی سرزمین سے آباد کاروں اور قابض ریاست کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تمام دستیابذرائع سے دباؤ ڈالا جائے گا۔

ہنیہ نے خبردار کیاکہ ہمارےعوام خاص طور پر القدس اور مغربی کنارے میں تمام خطوں کی حمایت سے، مزاحمتکی اختراعات اور طریقوں کو جاری رکھیں گے اور دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ ہمارے لوگ تمام سرحدوں کو عبور کریں گے اور قابض اور اس کے آباد کاروں کو حیرانکر دیں گے تاکہ وہ ہماری سرزمین اور القدس چھوڑ دیں۔

بنجمن نیتن یاہوکی حکومت آج جمعرات صبح 11 بجے حلف اٹھائے گی۔

نیتن یاہو نےاپنے دائیں بازو کے کیمپ "مذہبی صیہونیت”، "یہودی پاورپارٹی "،”نوم”، "شاس” اور "متحدہ تورہ یہودیت” کی جماعتوںکے ساتھ ان میں وزارتی محکموں کی تقسیم کے طریقہ کار اور اختیارات پر معاہدے کیےتھے۔

بدھ کو نیتن یاہونے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنی انتہائی دائیںبازو کی حکومت کے پروگرام کا خاکہ پیش کیا۔

نیتن یاہو کی لیکودپارٹی جس نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ الٹرا آرتھوڈوکس اور انتہائی دائیں بازو کیجماعتوں کے ساتھ گزشتہ یکم نومبر کو کنیسٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی نے ایکبیان میں کہا: "یہودی عوام کا پوری سرزمین پر ایک خصوصی اور ناقابل تنسیخ حقہے اور یہ حکومت اور الجلیل، نقب،  گولاناورمغربی کنارے میں پوری زمین پر بستیوں کی ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی”۔

بیان میں انتہائیدائیں بازو کی جماعتوں کے اس مطالبے کا حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ فوجی دستوں کو فلسطینیوںکے خلاف مغربی کنارے میں طاقت کے استعمال کے فریم ورک میں کارروائی کا ایک بڑامارجن دیا جائے۔

مختصر لنک:

کاپی