سه شنبه 18/مارس/2025

نئے سال کے دوران اسرائیل کو کیا نئے چیلنجزدرپیش ہوں گے؟

پیر 26-دسمبر-2022

اسرائیل کی ایکسرکاری سکیورٹی رپورٹ میں عبرانی ریاست کو آنے والے سال 2023 کے دوران سب سے نمایاںچیلنجز کا انکشاف کیا گیا ہے، جن میں سب سے اہم فلسطینی محاذ، ایران اور عالمیاستحکام کی صورتحال جیسے چیلنجز ہیں۔

اتوارعبرانیاخبار "اسرائیل ہیوم” نے کہا کہ یہ وہ مثلث ہے جو اسرائیلی فوج میں انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ کے سالانہ انٹیلی جنس تشخیص کے مرکز میں ہے جسے "امان”کہا جاتا ہے، جو حالیہ ہفتوں میں مرتب کیا گیا تھا، اور یہ جلد ہی اسرائیل کی سیاسیسطح پر پیش کیا جائے گا۔

رپورٹ میں وضاحتکی گئی ہے کہ  سال2023ء "اسرائیل”کے لیے کئی متوقع چیلنجز لے کرآئے گا۔ انمیں سے بعض ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہوں گے اور ایک دوسرے پراثر انداز ہوں گے۔

فلسطینی میدان

سال 2023 کے لیے ’امان‘کی تشخیص فلسطینی محاذ کی اہمیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ ماضی میں اس کے برعکس اس باراسرائیلی انٹیلی جنس غزہ اور مغربی کنارے کو دو الگ الگ میدانوں کے طور پر نہیں دیکھتیبلکہ انہیں ایک ہی سمجھتی ہے۔

رپورٹ میں ماہریننے مزید کہا کہ اہم تشویش فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی رخصتی کے اگلے دنہے۔ اگرمحمود عباس عہدہ چھوڑدیتے ہیں یا وہ وفات پا جاتے ہیں تو اسرائیل کیا کرےگا۔ "غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس اس میدان میں ایک اہم کھلاڑیہے۔”

’امان‘ کی رپورٹ کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس پس منظر اور دیگروجوہات کے خلاف حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جانے والیآئندہ چند مہینوں میں سلامتی کے عدم استحکام کا رجحان جاری رہنے کی توقع ہے۔

ماہرین نے توقعظاہر کی کہ "انفرادی حملوں میں اضافہ ہوگا اور منظم مقامی گروہوں جیسے عرینالاسود (شمالی مغربی کنارے کے نابلس میں مزاحمتی گروپ) کے حملے، جو بنیادی طور پرسوشل نیٹ ورکس پر کافی زور پکڑ رہے ہیں۔ "امان” کے مطابق روایتی فلسطینیتنظیموں اور خود فلسطینی اتھارٹی کو چیلنج کر رہے ہیں۔

ایران

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ایران آنے والے سال میں "اسرائیل” کے لیے متوقع چیلنجوں کے مثلث میںآتا ہے، نہ صرف جوہری میدان میں جو یقیناً ایک اہم چیلنج ہے، بلکہ تہران خطے کا ایک اہم کھلاڑی بن کر اسرائیل کے لیے مشکلات کھڑی کررہا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰکیا گیا ہے کہ حال ہی میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ایران خطے کو گرمانے کےمقصد سے مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف دشمنی کی حوصلہ افزائی میں تیزی سے ملوثرہا ہے اس کے لیے شن بیٹ (اسرائیلی انٹیلی جنس) کو اپنی سرگرمیاں شرکت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اماناور موساد کو بھی ایران کے خلاف متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ توقع کی گئی ہے کہ ایرانی مداخلت دوسرے محاذوں یعنی غزہ میںجاری رہے گی۔ لبنانی حزب اللہ کو مسلح کرنے کے لیے کام کرے گی- خاص طور پر درستہتھیاروں، کروز میزائلوں سے مسلح کرنے کےرجحان کو تیز کرے گی اور مسلح اور درست ڈرونز، جیسے کہ روس کو یوکرین میں اس کیجنگ کے لیے فروخت کیے گئے۔

’امان‘ کا اندازہ ہے کہ 2023 میں بھی، "حزب اللہ” بنیادیطور پر اندرونی لبنانی مسائل میں مصروف رہے گی، حزب اللہ جنگ سے باز رہے گی، لیکنزمین پر مختلف حرکات، یا حکمت عملی کی سرگرمیوں کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیانکشیدگی کی ایک متحرک صورت ابھر سکتی ہے۔ بحری سرحدوں کے معاہدے پر دستخط سے قبلبحران میں ہوا تھا۔ جہاں سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے دھمکی دی تھی۔

جوہری تناظر میں”امان” رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کےراستے میں سست پیشرفت کے ذریعے موجودہ راستے پر گامزن رہے گا، جبکہ بوردو میںمحفوظ تنصیب کی سرگرمیوں کو جاری رکھے گا جہاں تہران تمام ضروری تیاری کر رہا ہے۔

عالمی عدم استحکام

رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ عالمی عدم استحکام، جو کہ "بنیادی طور پر امریکا اور چینکے درمیان تنازعات سے پیدا ہوا ہے جاری رہے گا۔ ان ملکوں میں تناؤ بڑھ سکتا ہےاور مزید خراب ہوسکتا ہے۔ یوکرین میں جنگ نے اس رجحان کو تیز کیا ہے،خاص طور پر یورپ پر اس کےاثرات مرتب ہوتے ہیں، تیل کی سپلائی معطل ہونے کے بعد روس سے سستی گیس فراہمکرسکتا ہے مگر اس کے نتیجے میں امریکا اور روس کے درمیان کشیدگی بڑھے گی جس کےاثرات اسرائیل پر بھی مرتب ہوں گے۔

’امان‘ نے امریکا کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا حوالہ دیا، جس کےبعد یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر "اسرائیل” کی طرف سے توجہ اور سوچنے کیضرورت ہے، تاکہ اس کے ساتھ خصوصی تعلقات قائم ہوں۔

رپورٹ میں اشارہدیا گیا کہ یہ عالمی رجحانات مشرق وسطیٰ کے خطے کو بھی متاثر کریں گے، کیونکہ مصر،اردن اور لبنان ایک غیر معمولی اقتصادی اور خوراک کے بحران سے دوچار ہیں۔ یوکرین کیجنگ اور اناج کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے نتیجے میں اناج کی قیمتوں میں اضافہہوگا۔ اس کے خطے پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

رپورٹ میں اسرائیلسے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پانی کو صاف کرنے، شمسی توانائی اور فیلڈ پروجیکٹس کےذریعے مصر اور اردن کی مدد کے لیے ہر ممکن حد تک کام کرے جو عمان میں پانی اورتوانائی کے شدید بحران کو حل کرنے میں مدد کریں گے اور اس کے استحکام کو لاحقخطرات کو کم کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ”امان” اسرائیلی فوج میں جنرل اسٹاف کمانڈ کا انٹیلی جنس ڈویژن ہے، اسے”اسرائیل” میں سب سے اہم اور خفیہ سکیورٹی سروسز میں سے ایک سمجھا جاتاہے۔

اس کے سب سے نمایاںکاموں میں ایجنٹوں کے ذریعے معلومات اور انٹیلی جنس مواد کو اکٹھا کرنا ، حکومت،اس کی وزارتوں، اس کی کمان میں کام کرنےوالی ایجنسیوں کے فائدے کے لیے عسکری اور سیاسی امور میں انٹیلی جنس تشخیص کی ترقیہے۔

مختصر لنک:

کاپی