اسرائیلی قابضحکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں واقع القشلہ سینٹر سے تین لڑکوں اوردو نوجوانوں کو اس شرط پر رہا کیا کہ انہیں مسجد اقصیٰ اور پرانے شہر سے نکالاجائے اور گھر میں نظربند کیا جائے۔
مقامی ذرائع کےمطابق القدس کے جن نوجوانوں کو قابض فوج نے رہا کیا۔ ان کی شناخت ماجدی العباسی،کریم جبارین، آدم دعاس، محمد دعاس اور حمزہ اسکافی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
قابض فوج نے”العباسی” کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ جمعہ کی دوپہر مسجد اقصیٰ سے نکلرہے تھے اور شام تک انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں رکھا۔ انہیں اس شرط پر رہاکیا گیا کہ وہ ایک ہفتہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا نہیں کریں گے اور اپنے گھروں میںبند رہیں گے۔
جبارین کا تعلق مقبوضہ اندرونی علاقے سے ہے۔اسے قابضفوج نے جمعہ کی سہ پہر مسجد اقصیٰ کے صحنسے گرفتار کیا اور شام کو اسے الاقصیٰ سے 15 دن کے لیے بے دخل کرکے اسے گھر میںنظربند کردیا گیا۔
متعلقہ سیاق وسباق میں قابض فوج نے لڑکوں آدم دعاس،محمد دعاس اور حمزہ اسکافی کو بھی اس شرط پر رہا کیا کہ انہیں دو ہفتے کے لیےپرانے شہر سے نکال دیا جائے اور پانچ دن کے لیے گھر میں نظر بند رکھا جائے۔ اسدوران وہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا نہیں کرسکیں گے۔
سال 2022ء میںمقبوضہ مغربی کنارے اور القدس اور غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف قابض افواج کیخلاف ورزیوں میں اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر نابلس اور جنین کے شہروں میں، جنہیںسال کے دوران ایک سے زیادہ فوجی مہمات کا نشانہ بنایا گیا۔