بین الاقوامیفوجداری عدالت نے مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی شکایت کا کیس عدالت کےزیراہتمام ’انفارمیشن کولیکشن‘ گروپ کو ریفر کر کے اسے مزید جائزے کے لیے اپنےمتعلقہ ملازمین کو بھیج دیا۔
جرنلسٹس سنڈیکیٹنے ہفتے کو ایک پریس بیان میں کہا کہ اسے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اٹارنیجنرل کے دفتر میں انفارمیشن اینڈ ایویڈینس یونٹ کی جانب سے سنڈیکیٹ کے وکلاء کیجانب سے جمع کرائی گئی شکایت کا جواب موصول ہوا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس،ابو عاقلہ خاندان اور فلسطینیوں کے لیے انصاف کے لیے بین الاقوامی مرکز نے اس باتکی تصدیق کی ہے کہ وہ فراہم کردہ معلومات جمع کرے گا اور اسے مزید جائزہ کے لیےمتعلقہ اہلکاروں کو بھیجے گا۔ "
بین الاقوامیفوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے دفتر کے انفارمیشن اینڈ ایویڈینس یونٹ نے اشارہ کیاکہ "اس جوابی خط کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دفتر استغاثہ نے آپ کے خط کے متن پرکوئی فیصلہ کیا ہے۔”
جرنلسٹس سنڈیکیٹنے عالمی فوج داری عدالت کے اس اقدام کو ابو عاقلہ کے قتل سے متعلق تحقیقات میں صحیحسمت میں اہم قدم قرار دیا۔ بیان میں عالمی فوج داری عدالت پر زور دیا گیا ہے کہ وہابو عاقلہ کے قتل کی جلد ازجلد تحقیقات مکمل کرکے اس کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرےمیں لائے اور ابو عاقلہ کے خاندان نو انصاف فراہم کرے۔
رواں ماہ کے آغازمیں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اعلان کیا تھا کہ اس نے فلسطین میں اپنی نامہ نگار شیرینابو عاقلہ کے قتل کا مقدمہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر کر دیا ہے۔الجزیرہ کا کہنا تھا کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیلی قابض ریاست کی فوج نےابو عاقلہ کو جان بوجھ کر قتل کیا تھا۔
نیٹ ورک نے ایک بیانمیں کہا کہ ابو عاقلہ کے قتل کا مقدمہ فوجداری عدالت میں دائر کیا گیا جب ہماریقانونی ٹیم نے اس کیس کی تحقیقات کیں۔”
اس نے اس بات پرزور دیا کہ "فائل فوجداری عدالت میں جمع کرائی گئی اس بات کا ثبوت ظاہر کرتیہے کہ شیرین کو قابض افواج نے گولی ماری تھی۔”
قطری ٹی وی چینل نےمزید کہا کہ "الجزیرہ” کا کیس اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ "اسرائیل”کا یہ دعویٰ کہ فوج کی غلطی سے شیریں کی موت واقع ہوئی جھوٹ ہے۔
11 مئی 2022ء کو مقبوضہ مغربیکنارے کے شمالی علاقے میں واقع جنین کیمپ پر قابض فوج کے حملے کے دوران ابو عاقلہکو اسرائیلی سنائپر نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔