اسرائیلی قابض اتھارٹی نےاسلامی اوقاف کے ایک ملازم اور بیت المقدس کے دو بچوں پر مختلف ادوار کے لیے مسجدِ اقصیٰ داخلے پر پابندی لگا دی۔
مقامی ذرائع کے مطابق، اسرائیلی پولیس نے مسجدِ اقصیٰ میں اسلامی اوقاف کے محافظ کے طور پر کام کرنے والے محمود ابو خروب کو ایک نوٹس دیا، جس میں انہیں ایک ہفتے تک مسجد سے دور رہنے کا حکم دیا گیا۔
پولیس افسران نے ابو خروب کو مسجد میں اس وقت حراست میں لے لیا جب اس نے ایک یہودی آباد کار کی ٹی شرٹ کی پشت پر چھپے ہوئے اسرائیلی پرچم پر اعتراض کیا۔
ابو خروب رضاکارانہ طور پر مسجد میں قرآنِ مجید کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔
13 سالہ عزالدین انور جمجوم اور اس کے چچا زاد 12 سالہ یاسر جمجوم کو بھی 15 دن تک مسجدِ اقصیٰ میں داخل نہ ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
بچوں کو مسجد سے نکلنے کے بعد بیت المقدس کے قدیمی شہر میں باب العمود کے علاقے میں پولیس اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔
یاد رہے، عید الحانوکاہ کے موقع پر مختلف اوقات میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے مختلف گروہوں کی شکل میں مسجدِ اقصیٰ کے صحنوں کو ناپاک کیا۔ان میں سے کچھ آباد کاروں نے مبینہ طور پررقص سمیت مختلف اشتعال انگیز حرکات بھی کیں۔