اسرائیلی جیل میںعلاج سے محروم رہنے والے فلسطینی ابو حمید کی وفات پر کل منگل کے روز فلسطین کےمختلف علاقوں میں ہڑتال کی گئی اور سوگ منایا گیا۔
فلسطین کی مذہبیاور سیاسی جماعتوں کی اپیل پرمنگل کے روز عام ہڑتال کی کی گئی۔
دوسری جانبفلسطینی رہ نماؤں نے عساف اروفیہ اسپتال میں نام نہاد علاج کے لیے داخل کینسر کےمریض فلسطینی قیدی کی موت پراسرائیل کو قصور وار ٹھہرایا ہے۔
شمالی مغربیکنارے کے نابلس میں کمیٹی نے ایک بیان میں اعلان کیا "قابض ریاست کی جیلوں میںقیدی ابو حمید کی شہادت کے سوگ میں زندگی کے تمام شعبوں میں عام ہڑتال اور جامعسوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔”
کمیٹی نے قابضریاست کےجرائم کا مقابلہ کرنے، جیلوں کے اندر اسیروں کی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتیاور قیدی ابو حمید کی طبی غفلت کے جرم کی مذمت کی اپیل کی گئی ہے۔
جنین میں قومیاور اورمذہبی جماعتوں نے شہید ابو حمید کے سوگ میں شہر میں ایک جامع ہڑتال کااعلان کیا- اسکولوں اور اسپتالوں کے سوا باقی تمام سرگرمیاں بند رہیں اور سڑکوں پرٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔
بیت لحم میں قیدیوںکے سرکاری اور سول اداروں اور قومی فورسز نے شہید قیدی ابو حمید کے طبی قتل کومسترد کرتے ہوئے مھد اسکوائر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
رام اللہ اور البیرہمیں "فتح” تحریک نے گورنری میں عام اور جامع ہڑتال کی اور قیدی ابو حمیدکے قتل کی مذمت میں مارچ کی کال دی۔
فلسطینی اساتذہ کیجنرل یونین نے فلسطین کے تمام اسکولوں میں ہڑتال کا اعلان کیا۔
خیال رہے کہ پچاسسالہ ابو حمید جن کا تعلق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے الامعری کیمپ سے تھااسرائیل کے عساف ھروفیہ اسپتال میں کینسر کے علاج سے محروم رہنے پر دم توڑ گئے۔
فلسطینی قیادت نےقیدی ناصر ابو حمید کی موت کو اسرائیلی ریاست کی طرف سے قیدیوں پرمسلط کی گئی موتکی ایک تازہ شکل قرار دیتے ہوئے اسے سوچا سمجھا قتل قرار دیا ہے۔
وسطی غزہ کی پٹیمیں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے نصیرات کیمپ کی میونسپلٹی نے طبی غفلت کے نتیجے میںاسیر شہید ناصر ابو حمید کی یادگار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔
نصیرات میونسپلٹیکے سربراہ ایاد المغاری نے قدس پریس کو بتایا کہ "منگل کی صبح جب ہمیں نصیراتکیمپ کے بیٹے ناصر ابو حمید کی شہادت کی خبر ملی تو میونسپل کونسل نے متفقہ طور پرایک یادگار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے کیمپ کے ایک اہم چوک میں، عظیم قیدیوںاور شہیدوں کی یادگار کے ساتھ ایک یادگار تعمیر کی جائے گی۔