حماس کے ایک وفد نے اقوام متحدہ جے خصوصی کوآرڈینیٹر برائے مشرق وسطیٰ امن عمل ٹور وینیس لینڈ سے ملاقات کی ہے، اقوام متحدہ کا نمائندہ اس ملاقات کے لیے حماس کے دفتر غزہ پہنچا تھا۔ حماس کی نمئندگی حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ اور ان کے ساتھ دیگر رہنماوں نے کی۔
حماس نمائندوں نے یواین کوآرڈینیٹر کو اسرائیلیوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بڑھے ہوئے واقعات کے بارے میں بریف کیا کہ کس طرح صہیونی اور نسل پرستی کی غیر انسانی کارروائیاں جاری ہیں۔
اس دوران فلسطینیوں اور ان کے مقدس مقامات، یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
حماس کی طرف سے اقوم متحدہ کے نمائندے کو دوٹوک انداز میں بتایا گیا کہ اس صورت حال میں فلسطینیوں کو پورا حق ہے کہ وہ اپنی سرزمین ، اپنے لوگوں اور مقدس مقامات کے تحفظ و دفاع کے لیے ہر طریقہ اختیار استعمال کریں۔
حماس رہنما خلیل الحیا نے کہا غزہ پورے مقبوضہ فلسطین کا نہ جدا ہو سکنے والا حصہ ہے۔ اس لیے مغربی کنارے یا یروشلم میں جو اسرائیلی فوجی کارراوائیاں اور مظالم کیے جاتے ہیں ان کے بعد غزہ کے لوگ خاموشی سے بیٹھے نہیں رہ سکتے ہیں۔
حماس وفد نے اقوام متحدہ کے نمائندے کے توسط سے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حوالے سے اپنے دوہرے معیار کو چھوڑ دے اور اسرائیلی قابض اتھارٹی کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا نوٹس لے اور اسرائیلی کی سرپرستی سے باز آجائے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر برائے مشرق وسطیی امن عمل نے کہا ‘ بین الاقوامی برادری کو اسرائیل میں ہونے والے حالیہ انتخابات کے نتائج کے بارے میں بھی تشویش ہے۔ کہ ان انتخابات کے نتیجے میں یہودیوں کا انتہاپسند دایاں بازو جیت کر سامنے آیا ہے۔