اسرائیلی کنیسٹ نے ابتدائی بحث کے ذریعے کئی ایسے قوانین کی منظوری دی جو دائیں بازو کی جماعتوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں بے مثال اختیارات فراہم کریں گے اور اگلے مرحلے میں انہیں غرب اردن کے اسرائیل سے ’الحاق‘ کے منصوبے کو نافاذ کیا جا سکے گا۔
عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم” کی رپورٹ کا ترجمہ فلسطینی "صفا” نیوز ایجنسی نے شائع کیا میں کہا ہے کہ ان قوانین میں "بین گویر بل” بھی شامل ہے، جس کے مطابق قابض پولیس کی شکل میں انتہا پسند کنیسٹ ممبر کو وسیع اختیارات دیے جاتے ہیں۔ اسے فلسطینی علاقوں میں داخلے کے وسیع اختیارات ملتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا ہے کہ مذکورہ بالا قانون مغربی کنارے میں پولیس کو وسیع اختیارات کی منتقلی کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو 1967ء میں قابض ریاست کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے۔”
جہاں تک دوسرے قانون کا تعلق ہے جسے گذشتہ رات ابتدائی مطالعے میں منظور کیا گیا تھا۔ یہ "بیزلیل سموٹریچ” کی قیادت میں "مذہبی صیہونیت پاور پارٹی‘‘ کو مغربی کنارے میں سکیورٹی کے حوالے سے وسیع اختیارات دیتا ہے۔ اس پارٹی کا وزارت دفاع میں ایک وزیر کا عہدہ شامل ہوگا ۔ فوج کو مغربی کنارے میں فوج کے وزیر کے اختیارات سے کاٹ دیا جائے گا۔
وزارت دفاع میں وزیر سول انتظامیہ اور فلسطینی رابطہ کار اور وہاں کی تعمیرات کےعہدیدار دارشامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے اور زمین کی چوری کی توثیق کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔
یہ دونوں قوانین سنہ1967ء کے بعد سے قابض ریاست کی تاریخ میں غیرمعمولی پیش رفت ہیں۔ مغربی کنارے میں سکیورٹی خصوصی طور پر وزیر دفاع کا استحقاق تھا۔ اس کے علاوہ قابض پولیس کے کام کرنے کے طریقوں اور اثر و رسوخ کے علاقوں بھی وزارت دفاع کا کنٹرول ہوتا ہے جن پر انسپکٹر جنرل اور وزیر اعظم کا اثرو نفوذ بھی چلتا ہے۔