جمعه 15/نوامبر/2024

پہلی انتفاضہ کے 35 سال،قابض دشمن کے خلاف فلسطینی قوم کا یوم انتقام

اتوار 11-دسمبر-2022

فلسطین میں پہلیتحریک انتفاضہ کی چنگاری جسے بعد میں "انتفاضہ الحجارہ” کہا گیا 9 دسمبر1987 کو اس وقت بھڑک اٹھی جب ایک اسرائیلی ٹرک نے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہکیمپ میں فلسطینی مزدوروں کو لے جانے والی ایک کار کو جان بوجھ کرروند ڈالا۔ اسدہشت گردانہ واقعے میں چار فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

جبالیہ سے پتھروںکی انتفاضہ شروع ہوئی۔ یہ تحریک چار مزدوروں کی شہادت سے شروع ہوئی تھی۔ اس وقت انکی شناخت46 سالہ طالب ابوزید،29 سالہ شہید عصامحمودہ، شہید شعبان نبھان  اور25 سالہ شہید علیاسماعیل کے نام سے کی گئی۔

اگلی صبح جبالیہکیمپ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔  غزہ میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے جو قابض فوجکے ساتھ شدید تصادم میں بدل گئے، جس کے نتیجے میں نوجوان حاتم السیسی کی شہادت ہوئی۔

جبالیہ سے باقی شہروں تک احتجاج کی لہر

جبالیہ کیمپ سےبلاطہ اور نابلس کیمپوں تک انتفاضہ اپنے عروج تک پہنچ گئی۔ 10 دسمبر 1987 کو اسرائیلیفوج کی فائرنگ سے17 سالہ ابراہیمالعکلیک کی شہات نے اس تحریک کو ایک نئی قوت دی۔ 11 دسمبر 1987ء کو بلاطہ کیمپ سے نوجوان خاتون 19 سالہ سہیلہ الکعبی  اور12 سالہ بچے علی مساعدکی شہادت سے ایک ایسی تحریک اٹھی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہید اورزخمی ہوئے۔ سیکڑوں فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

انتفاضہ سات سالتک جاری رہا اور یہ مغربی کنارے کے ہر گھر، خاندان، قلم، منبر، دیوار، گلی، محلے،شہر، کیمپ اور گاؤں، غزہ، مقبوضہ بیت المقدس اور 1948 کی فلسطینی اراضی میں کوئیجگہ ایسی نہیں تھی جہاں پر انتفاضہ کے اثرات نہ پہنچے ہوں۔

انتفاضہ حجارہ

10 دسمبر1987ءکو شروع ہونےوالی اس تحریک کوانتفاضہ الحجارہ  [پتھر کیانتفاضہ] کا نام دیا گیا کیونکہ یہ پتھر فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلی قابض افواجکے خلاف استعمال ہونے والے حملے میں دفاعی ہتھیار تھے۔

اس وقت فلسطینینوجوانوں نے مزاحمت میں حصہ لینے والے مرکزی عنصر کو تشکیل دیا اور انقلاب کی متحدقومی قیادت نے اس کی قیادت اور سمت سنبھال لی۔ یہ سیاسی دھڑوں کے ایک گروہ کااتحاد تھا  جس کا بنیادی مقصد اسرائیلیوںکو ختم کرنا اور اور آزادی حاصل کرنا تھا۔

فلسطینیعوام  اور مزاحمت کاروں کے درمیان رابطےاور مدد کا سب سے عام ذریعہ کتابچے اور دیواروں پر تحریر تھے۔ کتابچے مساجد کےداخلی راستوں پر ایسے بچوں میں تقسیم کیے جاتے تھے جن کی عمریں سات سال سے زیادہنہیں تھیں، یا وہ طلوع آفتاب سے پہلے گاڑی کی کھڑکیوں سے پھینک دیتے یا  دروازوں کے نیچے سے اندر کردیتے۔

حماس کا قیام

پتھروں کی انتفاضہکا آغاز شہید شیخ احمد یاسین کے اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے قیام کے اعلان کےساتھ ہی ہوا۔

حماس نے اپناپہلا بیان جاری کیا، جس میں انتفاضہ الحجارہ کے آغاز کے 5 دن بعد 12/14/1987 کواپنی مجموعی پالیسیوں اور ہدایات کا اعلان کیا۔

انتفاضہ کے دورانمزاحمت کے ذرائع بتدریج تیار ہوئے، ہڑتالوں، مظاہروں اور پتھراؤ سے، چاقو اور آتشیںاسلحے سے حملے،  دشمن کے ایجنٹوں کو قتلکرنا اور اسرائیلی افسروں، فوجیوں اور آباد کاروں کو پکڑ کر قتل کرنا۔

اسرائیلی قابضافواج نے مزاحمت  کے خلاف طاقت کا استعمالکیا۔ فلسطینی یونیورسٹیوں کو بند کر دیا، سینکڑوں کارکنوں کو بے دخل کر دیا اورفلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کر دیا۔

اعداد و شمار

فلسطینی شہدا اوراسیران کی سرپرست فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار بتاتے ہیں: انتفاضہ کے دوران 1550فلسطینی شہید ہوئے اور انتفاضہ کے دوران ایک لاکھ سے  دو لاکھ  فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ 70 ہزار فلسطینیزخمی ہوئے۔ ان میں سے 40 فیصد دائمی طور پرمعذور یا اپاہج ہوگئے،65 فی صد دماغی طور پرمتاثر ہوئے اور بعض کے اعضا کٹ گئے۔

انٹرنیشنل سالیڈیرٹیفاؤنڈیشن کے تیار کردہ اعدادوشمار میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی جیلوں اورحراستی مراکز میں انتفاضہ کے دوران 40 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا، جب کہ جلادوں نےمن مانے اعترافی بیانات حاصل کرنے کے لیے قیدیوں پر بدترین تشدد کے طریقے استعمال کیےتھے۔

انتفاضہ کی دسویںسالگرہ کے موقع پر مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اسرائیلی انفارمیشن سینٹر(بتسلیم ) نے اس حوالے سے اعدادوشمار جاری کیے، جس میں 256 اسرائیلی آباد کار ہلاکہوئے، 127 فوجی ہلاک، 481 فلسطینیوں کو مقبوضہ علاقوں سے بے دخل کیا گیا اور دسیوںہزار فلسطینیوں کو ان سے پوچھ گچھ کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینیوں کےخلاف 18000 انتظامی حراست کے احکامات جاری کیے گئے۔

مزید برآں قابضفوجیوں کی جانب سے مطلوب افراد کی تلاش کے دوران 81 فلسطینی مکانات (کم از کم) کومکمل طور پر مسمار کر دیا گیا اور 1800 فلسطینی مکانات (کم از کم) بغیر اجازت تعمیرکے بہانے مسمار کیے گئے۔

انتفاضہ 1993 میںفتح تحریک کی قیادت میں اسرائیلی قابض ریاست اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان”اوسلو” معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہی مستقل طور پر بند ہو گیا۔

مختصر لنک:

کاپی