جمعه 15/نوامبر/2024

کرسمس منانے مسیحیوں کوبیت لحم جانے کی اجازت سے اسرائیلی انکار

جمعہ 9-دسمبر-2022

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی قابض اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی میں مسیحیوں کو مقدس مقامات تک رسائی دینے پر پابندی لگانے کی مذمت کی ہے۔  مسیحی مقبوضہ یروشلم اور بیت لحم میں مذہبی تعطیلات کے سلسلے میں جانا چاہتی ہے۔          

 حماس کی طرف سے  جمعرات کے روز جاری کردہ اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسیحیوں کو ان کے عبادت کے حق سے روکنا بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی قابض اتھارٹی کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔       

 حماس نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ  وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور اسرائیلی مظالم  اور انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کو روکیں۔   

حماس نے عالمی اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیلی قابض اتھارٹی تمام تر انسانی حقوق بشمول عباد کے حق سے بھی فلسطینیوں کو روک رہی ہے۔ اس کا فوری نوٹس لیا جانا چاہیے۔

 حماس کی طرف سے کہا گیا ہے ‘یہ بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے جو اسرائیلی قابض اتھارٹی مسیحیوں کو مقدس مقامات تک جانے سے روک کے کر رہی ہے۔’   

یونانی  آرتھو ڈاکس چرچ سے وابستہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر  کامل عیاد نے کہا ‘چرچ نے فلسطینی سول اتھارٹی کو 800 مسیحیوں کی ایک فہرست دی ہے ۔ یہ وہ آٹھ سو مسیحی ہیں جو بیت لحم جانا چاہتے ہیں۔’

 ان کا کہنا تھا ‘ لیکن ان میں سے 200 کو اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔  اسی سال کے آغاز میں بھی اسرائیلی قابض اتھارٹی 331 مسیحیوں کو غزہ سے بیت لحم جانے کی اجازت دینے سے انکار کر چکی ہے۔ ‘

   خیال رہے گزہ میں 1500 مسیحی رہائش پذیر ہیں۔ جبکہ غزہ کی مجومعی آبادی بیس لاکھ ہے۔  فلسطینی میں مسیحی لا طینی چرچ 25 دسمبر کو اور آرتھوڈاکس مسیحی 7 جنوری کو کرسمس کا تہوار مناتے ہیں۔ 

مختصر لنک:

کاپی