کل بدھ کو فلسطینیاسیران کے کلب نے انکشاف کیا ہے کہ 1948 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے قصبے باقہالغربیہ سے تعلق رکھنے والے 60 سالہ قیدی ولید دقہ خون کے کینسر کا شکار ہوگئےہیں۔
اسیران کلب نے ایکپریس بیان میں کہا کہ حال ہی میں عسقلان جیل میں قید مفکر قیدی ولید دقہ کی صحت میںشدید خرابی واقع ہوئی ہے۔ انہیں جیل سے "برزلائی” صیہونی اسپتال منتقل کیاگیا۔
ولید دقہ نامی قیدیکو خون میں شدید کمی آئی اور اس کے طبی معائنے کے بعد اس کی تصدیق ہوئی کہ اسے لیوکیمیاہے۔
اسیر قومی تحریکنے قابض جیل انتظامیہ کو دقہ کی خرابی صحت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ "دقہ”کے ساتھ جان بوجھ کر لاپرواہی برتی جا رہیہے۔
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ حال ہی میں ہم صرف ان دائمی بیماریوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں جوہمیں متاثر کرتی ہیں۔ ان کی تشخیص ہمارے جسموں میں پھیلنے کے بعد ہوتی ہے اور زیادہتر بیمار قیدی وہ ہیں جنہوں نے 20 سال سے زیادہ عرصہ قید میں گزارا ہے۔
قیدی اور مفکر ولیددقہ 25 مارچ 1986 سے نظر قید ہیں۔ وہ تین بہنوں اور 6 بھائیوں پر مشتمل ایک خاندانسے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ انہیںاسرائیلی عدالت کی طرف سے مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے الزام میں طویل قید کی سزا سنائی گئی تھی۔