القدس اور فلسطینیمقدسات کی نصرت کے لیے قائم اسلامی ۔ مسیحی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میںمسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
کمیٹی کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ نومبر2022ء کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں قبلہ اول اور مسجدابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کے منظم اور اجتماعی دھاوے جاری رہے۔ نومبر کےدوران 22 بار مسجد ابراہیمی میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات اداکیں جب کہ الخلیل کی مسجد ابراہیمی میں 47 بار اذان دینےاور نماز ادا کرنے پرپابندی عاید کی گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطینکےمطابق نومبر کے مہینے میں چار ہزاریہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی پر یلغار کی۔ فلسطینی علما نے یہودیوں کےدھاووں کو ایک نیا گھنائونا جرم اور اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
ادھر فلسطینیوزیر برائے مذہبی امور الشیخ حاتم البکری نے کہا ہے کہ فلسطین میں موجود دونوںمقدس مقامات مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ کی یہودی آباد کاروں کی طرف سے منظم بےحرمتی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہودیآباد کار مذہبی تہواروں کی آڑ میں مسجد ابراہیمی میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتیکرتے ہیں۔ جو تمام آسمانی مذاہب کی تعلیمات اور مذہبی آزادی کے بین الاقومی قوانیناور عالمی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ڈاکٹر حاتمالبکری نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کےدھاووں کے بعد اب مسجد ابراہیمیکا تقدس بھی پامال کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ ماہ ہزاروں کی تعداد میں یہودی آباد کاروںنے مسجد ابراہیمی میں گھس کر مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا۔ یہ اقدام مذہبیاشتعال انگیزی اور نیا صہیونی جرم ہے۔