جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی عدالت نے قیدی نائل البرغوثی کو رہا کرنے سے انکار کر دیا

پیر 5-دسمبر-2022

فلسطینی اسیران کیدفاعی کمیٹی کی جانب سے  اسرائیلی عدالتمیں دائر درخواست میں نائل برغوثی کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔ اس درخواست کومسترد کردیا گیا ہے۔

اسیران قیدیوں کےکلب نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ "عوفر” میں فوجی قابض عدالت نے قیدیرہ نما نائل البرغوتی کو رہا کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے خلاف سابقہ سزا کوبرقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں ایک خفیہ ٹرائل کےتحت عمر قید اور 18 سال اضافی قیدکی سزا سنائی گئی جسے برقرار رکھا گیا ہے۔

اسیر نائلالبرغوتی نے قابض جیلوں میں اپنا 42 واں سال مکمل کیا اور وہ اسیری کے 43 ویں برسمیں داخل ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی قابض ریاست  کی جیلوں میں قید فلسطینی قومی تحریک کی تاریخکا سب سے طویل دورانیہ ہے۔

قیدی نائلالبرغوتی نے اس سال اپنی گرفتاری کی برسی کے موقع پر پیغام بھیجنے سے انکار کرتے ہوئےصرف اتنا کہا کہ "خاموشی زیادہ فصیح زبان ہے۔”

اسیران کلب نے قیدیرہ نما البرغوتی کی گرفتاری کی برسی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ قیدیالبرغوتی کا مقدمہ فلسطینی قومی تحریک اور قابض جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کیقسمت پر بہت سے سوالات کو مسلط کرتا ہے۔ اس وقت 300 سے زائد قیدیوں نے 20 سال سے زیادہعرصہ قی میں کاٹ دیا ہے۔

رام اللہ کے نواحی علاقے کوبرسے تعلق رکھنے والے 65سالہ قیدی برغوتی کو 1978 سے گرفتاری کا سامنا ہے، جس میں سے انہوں نے مسلسل 34سال قید میں گزارے۔ انہیں 2011 میں اسے "وفا احرار” معاہدے کے تحت آزادکیا گیا لیکن اسے 2011. 2014 میں گرفتاریوں کی ایک وسیع مہم کے حصے کے طور پردوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی