مقبوضہ مغربیکنارے اور بیت المقدس میں نومبر کے مہینے کے دوران کئی مخصوص مزاحمتی کارروائیوں کےنتیجے میں 6 اسرائیلی ہلاک اور 96 دیگر زخمی ہوئے۔
فلسطین انفارمیشنسینٹر "معطی” نے مغربی کنارے میں مزاحمتی سرگرمیوں کے بارے میں اپنیماہانہ رپورٹ کے دوران بتایا کہ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں چھ گورنریوںمیں 20 فلسطینی شہیداور 428 دیگر زخمی ہوئے۔
معطی نے نومبر کےدوران جن کارروائیوں کی نگرانی کی ان کی کل تعداد 1029 مزاحمتی کارروائیوں تک پہنچگئی۔ ان میں 80 فائرنگ اور قابض افواج کے ساتھ مسلح جھڑپیں ہوئیں۔ان میں سے 43جھڑپیں جینن میں ہوئیں۔
15 نومبر کو بہادر شہید19 سالہ محمد صوف کوشمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت کی سرزمین پر بنائی گئی ایریل بستی میں گاڑیکی ٹکر سے تین آباد کاروں کو ہلاک کیا جس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے گولیاں مارکر صوف کو شہید کردیا۔
نومبر کو مزاحمتکاروں نے مغربی بیت المقدس میں ایک بس اسٹیشن کو نشانہ بناتے ہوئے دوہرا بم حملہ کیا۔اس کے بعد دوسرا دھماکا القدس کے شمال مغرب میں واقع بستی راموت کے داخلی دروازےپر ایک اور اسٹیشن کے قریب ہوا۔ دو دھماکوں میں ایک اسرائیلی ہلاک اور 47 زخمیہوئے۔ زخمیوں میں سے 4 کی حالت تشویشناک بیان کی گئی، جن میں سے ایک 3 دن کے بعد ایکہلاک ہوگیا۔
قابض ریاست کے وزیرداخلہ نے اس آپریشن کو "ایک پیچیدہ مشکل حملہ اور ایک منظم انفراسٹرکچر کا نتیجہ”قرار دیا۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام اور سیاست دانوں نے بم دھماکوں کو مغربی کنارے میںمزاحمت کے لیے ایک انتہائی خطرناک پیش رفت قرار دیا۔
سنہ2022 کے آغازسے قابض فوجیوں اور آباد کاروں کی ہلاکتوں کی کل تعداد 31 تک پہنچ گئی ہے جو کہ2015 کے بعد سے ایک سال میں قابض ریاست میں ہونے والے انسانی نقصانات کی سب سے زیادہتعداد ہے۔
مغربی کنارے میںمزاحمتی کارروائیاں اپنی تمام شکلوں میں جاری رہیں۔ چاقو کے حملوں کے چار واقعاتریکارڈ کیے گئے۔ گاڑیوں کی ٹکر سے کچلنے کے دو اور قابض فوج اور آباد کاروں کیگاڑیوں کو تباہ کرنے کے 54 واقعات کااندراج کیا گیا۔
دھماکہ خیز موادپھینکنے یا لگانے کی کارروائیوں کی تعداد 28 آپریشنز کے علاوہ 21 مولوٹوف کاک ٹیلپھینکنے کی کارروائیاں، (5) پٹاخے پھینکنے کی کارروائیاں اور 1 فوجی تنصیبات، گاڑیوںاور مقامات کو جلانے کی کارروائیاں شامل تھیں۔