بیت المقدس کےانسداد یہودیت کمیشن کے سربراہ ناصر الہدمی نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور القدس پرقبضے کے لیے اگلا مرحلہ کسی بھی پچھلے مرحلے سے زیادہ مجرمانہ اور انتہائی ہو گا،خاص طور پر قابض حکومت کے قیام کے بعد مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات زیادہ ہوں گے۔
الھدمی نے پریس بیاناتمیں اس بات پر زور دیا کہ القدس، مقبوضہ اندرون فلسطین، مغربی کنارے اور غزہ میںمزاحمت کی طاقت میں پیدا ہونے والی چیلنج کی صورتحال وہ تمام عناصر ہیں جو قابض کیمجرمانہ سرگرمیوں کومسجد اقصیٰ کے لیے تباہ کن بنا دیں گی۔
حریہ نیوز کےمطابق انہوں نے مزید کہا کہ "القدس شہر کے عوام نہتے،اپنے ایمان اور عقیدے پرقائم، توقعات کےمطابق قبلہ اول کے لیے مضبوط ربط ہیں۔ ان کا کمپاس درست سمت میں ہےاور قابض ریاست کی اتھارٹی کے علاوہ کوئی اختیار نہیں ہے۔ مغربی کنارے میں ان کےبھائیوں کی طرح ان کا پیچھا کرتے ہیں اور ان کی گلی سے ان کی قیادت کسی قابض کے ذریعےان پر مسلط نہیں کی جاتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب بین گویراور جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کو اور القدس شہر میں قابضخودمختاری کی حالت کو تبدیل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کر رہے ہیں، مزاحمت قابضحکومت کے اقدامات پر بھی نظر رکھے ہوئےہے۔ فلسطینی مزاحمت کی بن گویر کے مذمومعزائم پرگہری نظرہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹیہمیشہ کی طرح بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے لیے ایک بڑے کردار کی بھیکمانگ رہی ہے۔”
قابل ذکر ہے کہ داخلیسلامتی کی وزارت کے عہدے پر مامور انتہا پسند "بین گویر” نے مسجد اقصیٰمیں آبادکاروں کی نماز کے حوالے سے موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے کام کرنےکا عہد کیا ہے تاکہ مسجد اقصیٰ میں آبادکاری کو مضبوط کیا جا سکے۔