مقبوضہ بیتالمقدس میں صہیونی ھداسا” اسپتال کی انتظامیہ نے ڈاکٹر احمد رسلان محاجنہ کوبرطرفکرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے زخمی فلسطینی بچے محمد ابو قطیش کواس وقت مٹھائی کا ایک ٹکڑا دیا تھا جب اسپتال میں اس کا علاج کیا جا رہا تھا۔ ابوقطیش کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اور وہ اس وقت اسرائیلی پولیس کی تحویلمیں تھا۔
ڈاکٹرمحاجنہ جودل اور پھیپھڑوں کے سرجن کے طور پر کام کرتے ہیں صہیونی میڈیا اور انتہائی دائیںبازو کی جماعتوں کی طرف سے ان کے خلاف شروع کی گئی اشتعال انگیز مہم کا نشانہ بنے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی لڑکا کمانڈو آپریشن کرنے کے بعد زخمی ہوا تھا۔
ڈاکٹر احمد محاجنہنے اپنی پہلی ڈگری اولم کی جرمن یونیورسٹی سے مکمل کی اور ھداسا ہسپتال کے کارڈیکسرجری کے شعبہ میں شمولیت اختیار کی۔
ڈاکٹر الفحماوینے پہلے یروشلم کے علاقے سے ایک مریض کے لیے مصنوعی دل لگانے کے آپریشن میں حصہ لیاتھا۔
عناتا قصبے سےتعلق رکھنے والے بچے "ابو قطیش” جس کی عمر16 سال ہے کو 22 اکتوبر کو مقبوضہ بیتالمقدس میں فرانسیسی پہاڑی کے قریب چھرا گھونپنے کی کارروائی کے بعد قابض فوج نےگولی مارنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔