مراکش کے عوام کے ایک متحرک فورم نے مراکشی پارلیمنٹ کی طرف سے اسرائیل اور مراکش کے درمیان تعاون کے حق میں قراردادیں منظور کرنے پر پارلیمنٹ کی مذمت کی ہے اور اسے ‘ نارملائزیشن’ کے سونامی کے ساتھ بلا جواز کھڑے ہونے کے مترادف قرار دیاہے۔
مراکشی کمیشن برائے قومی وکالت کے نام سے کام کرنے والے فورم نے اپنے موقف میں کہا ہے ‘ مراکشی پارلیمنٹ کا یہ اقدام بلاجواز ہے۔ ایک طرف مسلمان اور عرب اقوام فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا بین الاقوامی دن منا رہے ہیں اور فلسطینی عوام صہیونیت کی بد ترین جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ‘
‘اس صورت حال میں مراکشی رجیم اور اس کے نام نہاد اداروں کو اسرائیل کی طرف نارملائزیشن کی طرف بھاگ بھاگ کرجا رہے ہیں۔ ‘
کمشن برائے قومی وکالت نے کہا ‘ مراکشی سیاسی نظام کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کا اقدام شرمناک ہے۔ یہ مراکش کے عوام کی شناخت ، تشخص اوراس قابل فخر تاریخ پر حملے کے مترادف ہے جس میں وہ ہمیشہ فلسطین کاز کے ساتھ رہے ہیں۔’
قومی وکالت کمیشن نے اس دوران فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے بین الاقوامی دن کے موقع پر فلسطینیوں کو مبارک باد دی۔
دوسری طرف حماس نے آذر بائیجان کی طرف سے تل ابیب میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔ نیز سعودی عرب میں کھیلوں کے مقابلوں میں اسرائیلی اتھلیٹس کی شرکت پر بھی اظہار افسوس کیا ہے۔