جمعرات کو صہیونیعدالت نے مقبوضہ علاقوں کے قصبے طمرا سے تعلق رکھنے والے چار نوجوانوں کو قید کیسزائیں سنائیں۔ ان فلسطینی نوجوانوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ’سیف القدس‘ کے دورانمئی 2021 میں "ھبہ الکرامہ” احتجاجی تحریک میں حصہ لیا تھا۔
قابض فوج نےنوجوان محمد ابو رومی، محمد ابو الھیجا اور بہا ابو الھیج کو 7 سال قید کی سزاسنائی جب کہ نوجوان ابراہیم مریح کو 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
چار نوجوانوں کےلیے سزا سے پہلے کا آخری سیشن 15 نومبر کو حیفا کی مرکزی عدالت میں منعقد ہوا تھااور پبلک پراسیکیوشن نے ان نوجوانوں کے خلاف 7 سے 10 سال کے درمیان اصل قید کی سزاکا مطالبہ کیا تھا۔
دو دیگر نوجواناحمد مریح اور مصطفی عواد کو گھروں میں نظربندی کی سزا سنائی گئی۔
گرفتار نوجوانوںسے منسوب سب سے نمایاں الزامات میں "قومی اور یہودی مخالف بنیادوں پر جانبوجھ کر دہشت گردی کی کارروائی کرنا تھا۔
قابل ذکر ہے کہقابض پولیس اور "شن بیٹ” نے غزہ پر جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہروں،مسجد الاقصی پر دھاوا بولنے اور دھاوا بولنے کی کوششوں کے پس منظر میں مقبوضہعلاقوں کے اندر سیکڑوں فلسطینی نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مہم چلائی تھی۔