فلسطین کےتمام شہروںمیں موجود مساجد بالخصوص غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے خطرات کا سامناکرنے والی تاریخی مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے جاری’فجر عظیم’ مہم کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
فلسطینی شہریوںسے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کل پچیس نومبر کے جمعۃ المبارک کی فجر کی نماز میں حاضریکو یقینی بنائیں۔
فلسطینی محکمہاوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کی شام یہودی 50 ہزار آبادکاروں نے حضرت سارہ کی مناسبت سے اپنے قومی دن کی مناسبت سے مذہبی رسومات کی ادائیکے لیے مسجد ابراہیمی پر دھاوا بولا۔
مرکزاطلاعات فلسطینکے مطابق گذشتہ روز نماز فجر میں غزہ کی پٹی، غرب اردن، القدس اور شمالی فلسطین کیمساجد نمازیوں سے بھرگئیں۔ اس موقعے پر مساجد میں روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔فلسطینی شخصیات نے کل جمعہ کو فجرکی نماز میں زیادہ سے زیادہ حاضری یقینی بنانے کیضرورت پر زور دیتے ہوئے فلسطینی نمازیوں سے کہا ہے کہ وہ مسجد ابراہیمی میں حاضریکو یقینی بنائے۔
قبل ازیں جمعہ کوعلی الصباح نماز فجر سے قبل ہی فلسطینیوں کی مساجد میں آمد کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا۔ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ اور غرب اردن کی مسجد ابراہیمی میں نماز کے لیےآنے والے فلسطینی نمازیوںکو شدید مشکلات اور رکاوٹوں کا سامناکرنا پڑا۔ قابض فوجنے نمازیوں کو جگہ جگہ روک کر ان کی شناخت پریڈ کی۔
بیت المقدس میںفلسطینی شہریوں پر عاید کردہ پابندیوں کے باعث درجنوں فلسطینی نماز کی جماعت میں شامل ہونےسے محروم رہے۔
عینی شاہدین کاکہنا تھا کہ القدس ،غرب اردن اور غزہ میں فلسطینی نمازیوں کا ایک سیل رواں مساجدکیطرف چل پڑا۔