نام نہاد اسرائیلیسپریم کورٹ نے بیت لحم کے جنوب میں فلسطینی شہریوں کی غصب کرہ زمینوں پرقائم کردہ "افرات”نامیبستی کو وسعت دینے کے درخواست کی منظوریدےدی ہے۔
قابض عدالت نے یہودیبستی کی توسیع کو روکنے کے لیے جمع کرائی گئی درخواست کو مسترد کر دیا جو بیت لحمگورنری کے جنوب میں واقع گاؤں وادی راحل میں خلۃ النحلہ کی اراضی کےمزید 1200دونم ہڑپ کر جائے گی۔
قابض حکام کےمنصوبے میں ایک نئی بستی کا قیام شامل ہے جس میں بیت لحم میں ترقیاتی علاقے کےمرکز میں 7000 سیٹلمنٹ یونٹس شامل ہیں۔
خلۃ النحلہ کےعلاقے میں ہدف شدہ اراضی جسے E2 بھی کہا جاتاہے، بیت لحم کی ترقی اور فلسطینیوں کی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروریزمینی ذخیرہ ہے۔
یہ بیت لحم کےشہری علاقے کے اندر بھی واقع ہے جو نسلی دیوار کے مشرق میں ہے، جسے علاقے میں قابضحکام نے جزوی طور پر کھڑا کیا تھا۔
منصوبہ "افرات” بستی کے شمال مشرق میں دوکلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کا مقصد بیت لحم کے صرف باقی ماندہ علاقے کو نقصان پہنچاتے ہوئےاس کا حجم دوگنا کرنا ہے۔
نیا سیٹلمنٹ پروجیکٹقابض ریاست کو "افرات” اور E2 کی بستیوں کوملانے کی اجازت دے گا، جو مغربی کنارے کو تقسیم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
تجارت اور ترقیپر اقوام متحدہ کی کانفرنس (UNCTAD) کی ایک رپورٹکے مطابق قابض حکام نے بستیوں کی "سرحد” کے اندر "C"سیکٹر کہلانے والے علاقے کا 70 فی صد شامل کیا۔