گذشتہ روزدرجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کیفول پروف سکیورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف اورعینی شاہدین کی طرف سے جاری بیاناتمیں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روزاسرائیلی پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں درجنوں یہودیآباد کاروں، اسرائیلی طلبا اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت دیگرانتہا پسندوںنے قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکرلگائے۔ انہوں نے وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں اورفلسطینی نمازیوں کو مشتعل کیا۔
یہودی آباد کاروں کے یہ دھاوے انتہا پسند گروپوں کی اپیلپر کیے گئے جنہوں نے یہودیوں کی مذہبیرسومات کے موقعے پر مسجد اقصیٰ میں جمع ہوکر تلمودی تعلیمات کے مطابق رسومات کی ادائی کیں۔
قابض پولیس مقبوضہ بیت المقدس کے اندرونی علاقوں سے نمازیوںکے داخلے پر پابندیاں عائد کرتی ہے، ان کی شناخت چیک کرتی ہے اور ان میں سے کچھ کومسجد اقصیٰ کے دروازوں پر حراست میں لے لیتی ہے۔ القدس میں نمازی رباط کو تیز کرنےاور مسجد اقصیٰ میں مستقل موجودگی، اس کی حمایت کے لیے کام کرنے اور قابض ریاست اور اس کے آباد کاروں کے منصوبوں کا مقابلہ کرنےکی ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔
دوسری طرف یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں کے لیےفول پروف سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے جب کہ فلسطینیوں کو قبلہ اول میں نماز کی ادائیسے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال سمیت طرح طرح کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں قابض فوج نے غرباردن کے جنوبی شہر الخلیل میں گھر گھر تلاشی کی کارروائی کے دوران متعدد فلسطینیشہریوں کو حراست میں لے لیا۔
منگل کے روز الخلیل میں مغربی اذنا میں تلاشی کےدوران 25سالہ محمد حاتم بشیر سلیمیہ اور 28 سالہ محمد اکرم بشیر سلیمیہ کوحراست میں لے لیا گیا۔ ادھر الخلیل کے علاقے یطا میں تلاشی کےدوران 58 سالہ مصطفیٰمحمد شحادہ مخامرہ اور 28 سالہ محمد محمود محمد شخادہمخامرہ کو حراست میں لے لیا۔