چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت لحم میں آباد کاری،شہر کا محاصرہ اور اس کےمعالم وآثارکی تبدیلی

منگل 15-نومبر-2022

قابض اسرائیلیحکام فلسطینی شہریوں کی زمینوں اور گھروں کی قیمت پر بیت لحم شہر میں بستیوں کوفروغ دینے کے لیے اپنی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

قابض فوج اپنےآبادکاری کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جھوٹے دعووں کے تحت سینکڑوں ایکڑفلسطینی اراضی کو غصب کررہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی ان سازشی کارروائیوں کا مقصدفلسطینی شہریوں کے گھروں کو مسمارکرنا اور انہیں وہاں سے بے دخل کرنا ہے۔

گذشتہ جون میں قابضفوج نے بیت اللحم گورنری میں شہریوں کی زمینوں پر ایک نئی بستی تعمیر کرنے کا فیصلہکیا، 205 دونم رقبے پر دیگر عمارتوں کے علاوہ، 952 میں سے 560 نئے ہاؤسنگ یونٹستعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ بیت لحم گورنری میں دو قصبوں الولجہ اور بتیر کے درمیان تعمیرہونے والی اس بستی میں فلسطینیوں کی قیمتی اراضی کو غصب کرکے شامل کیا گیا۔

گذشتہ اگست میںاسرائیلی قابض حکام نے گیلو بستی کی توسیع کا اعلان کیا، جو بیت اللحم گورنری میںبیت جالا کی زمینوں پر تعمیر کی گئی تھی۔ گیلو بستی کے جنوبی ڈھلوان پر 1250 نئےآبادکاری یونٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

اپنے آبادکاری کےمنصوبوں کے ذریعے قابض ریاست بیت لحم  گورنری کا بستیوں کے ذریعے گھیراؤ کرنے کی کوششکررہا ہے۔ اس کالونیل نظام کے ذریعےاسرائیل بیت لحم کو دوسری فلسطینی اراضی سے الگتھلگ کردے گا۔

یہ بیت لحم  اور القدس کے گورنریوں میں موجودہ بستیوں کے درمیانجغرافیائی ہم آہنگی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔

پیر کی صبح بیتلحم کے مشرق میں واقع منیا قصبے کے شہری اس وقت حیران رہ گئے جب قابض فوج کی بڑیتعداد نے تین عمارتوں اور ایک پانی کے کنویں کو منہدم کرنے کے لیے بھاری مشینری کےساتھ قصبے پر دھاوا بول دیا۔

قابض فوج کی بھارینفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شہریوں اور صحافیوں کو اس وقت تک موقعے پرپہنچنےسے روک دیا جب تک کہ مسماری کا عمل بھاری آلات سے مکمل نہیں ہو گیا۔

مسمار شدہعمارتوں میں چھ رہائشی فلیٹ تھے اور یہ املاک فلسطینی شہری عبد ربہ کوازبہ اور اسکے بیٹوں کی ملکیت میں تھیں۔قابض حکام نے ان املاک کی مسماری کے لیے مالکان سے 52000شیکل 15000 ڈالر بھی لوٹ لیے۔

مختصر لنک:

کاپی