اسرائیلی صدر نےاتوار کو معزول وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کو حکومت سازی کی دعوت دی ہے۔
عبرانی میڈیا کےمطابق اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے نتن یاہو جو کہ اسرائیل کے سب سے زیادہ وقت تکبرسرِ اقتدار رہے والے وزیر اعظم رہے ہیں، کو ایک تقریب میں نئی اسرائیلی حکومتبنانے کا کام سونپا۔ نیتن یاھو کو حکومت کی تشکیل کی دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئیہے جب دوسری طرف ان کے اتحادیوں میں حکومت میں شمولیت کی خواہش کے ساتھ اہموزارتوں پر نظررکھی ہوئی ہے۔
ہرزوگ کا کہنا ہےکہ انہوں نے یہ فیصلہ پارٹی رہ نماؤں سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔ ان کے مطابق ’نتیجہواضح تھا اور حکومت بنانے کا کام بنجمن نیتن یاہو کو دیا جانا چاہیے۔‘
اسرائیلی صدرکےمطابق وہ نیتن یاہو کے حالیہ بدعنوانی کے الزامات سے واقف ہیں مگر ہرزوگ ان کوماننے سے انکاری ہیں۔
ہرزوگ نے کہا کہ ’یقیناً میںاس حقیقت سے غافل نہیں ہوں کہ نیتن یاہو کے خلاف بیت المقدس کی ڈسٹرکٹ کورٹ میںقانونی کارروائی جاری ہے اور میں اسے بالکل بھی معمولی نہیں سمجھتا۔‘
لیکن انہوں نےکہاکہ حالیہ واقعات نے واضح کیا ہے کہ نیتن یاہو الزامات کا مقابلہ کرتے ہوئے بطور وزیراعظمخدمات انجام دے سکتے ہیں۔
73 سالہ نیتن یاہو کو سکینڈلز کے سلسلے میں دھوکہ دہی، اعتماد کیخلاف ورزی اور رشوت لینے کے الزامات کا سامنا ہے، جس میں میڈیا مالکان اور ان کےامیر ساتھی بھی شامل ہیں۔
نتن یاہو کے سبسے نمایاں ساتھی اتمار بین گیور ہیں جو ایک انتہا پسند قانون ساز سمجھے جاتے ہیں کیوںکہ وہ عرب قانون سازوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
وہ انتہائی دائیںبازو کی مذہبی صیہونی پارٹی کے سرفہرست امیدوار ہیں جس نے انتخابات میں 14 نشستیںحاصل کیں ہیں۔
مذہبی صیہونیت کےرہ نما بیزلیل سموریچ وزارت دفاع کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہ مغربی کنارے کے یہودیآباد کار ہیں اور فلسطینی سرزمین کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
ان دونوں متوقعتقرریوں نے اسرائیل کے بیرون ملک اتحادیوں میں تشویش کو جنم دیا ہے۔ اس میں اسرائیلکا سب سے بڑا سٹریٹجک پارٹنر امریکا بھی شامل ہے۔
عبرانی چینل 12نے اطلاع دی کہ اگلی اسرائیلی قابض حکومت میں اہم عہدوں کے لیے ابتدائی توقعات درجذیل ہوں گی اور امکان ہے کہ لیکوڈ فوج کی وزارت برقرار رکھے گی-
وزیر اعظم: بینجمننیتن یاہو
وزیر دفاع: یوو گیلنٹ
داخلی سلامتی کےوزیر: بین گویر
وزیر داخلہ: آریہادرعی
وزیر خزانہ:سموٹریچ
چونکہ نیتن یاہوکو حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اس لیے نیتن یاہو کے پاس حکونت بنانے کےلیے 28 دن ہوں گے۔ اگر وہ اس مدت کے دوران ایسا کرنے سے قاصر رہے تو قانون کےمطابق اس میں مزید 14 دن کی توسیع کر دی جائے گی۔
اسرائیل کے سرکاریریڈیو سٹیشن[کان] نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو نے حکومت کے افتتاح کی تاریخ کوملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس ہفتے کے آخر تک طے کی گئی تھی اور نئی تاریخاگلے ہفتے ہوگی۔
ریڈیو نے اس تاخیرکی وجہ ان جماعتوں کے اندر موجود اختلافات کو قرار دیا جو عدلیہ اور سپریم کورٹ،وزارتی محکموں کی تقسیم، مذہب اور ریاست کے مسائل اور حریدی فرقے کے بجٹ سے متعلق مسائل پر اتحاد بنائیں گی۔
اتحادی مذاکرات میںان مشکلات، اختلاف رائے اور مختلف موقف کی وجہ سے نیتن یاہو نے اس ہفتے نئی حکومتکو کنیسٹ کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ ترک کر دیا اور اپنی حکومت کو اگلے ہفتے کنیسٹکے سامنے پیش کرنے کا کہا ہے۔